واشنگٹن: امریکا دشمن ممالک کو مات دینے کے لیے ریڈیو فریکوئنسی وائرلیس سسٹم کے بجائے ’لیزر کمیونیکیشن سسٹم‘ کا استعمال کرے گا۔
امریکی ادارے پینٹاگون نے جنگی آپریشن کے دوران اہداف کو نشانہ بنانے، اہلکاروں کے ایک دوسرے سے رابطہ کرنے اور خفیہ معلومات کے تبادلے کے لیے محفوظ اور پہلے سے تیز رفتار نظام تیار کیا ہے۔ اس سسٹم کی خاص بات یہ ہے کہ اسے ’ہیک‘ یا تباہ نہیں کیا جا سکتا۔ پینٹاگون نے اسے ’لیزر کمیونیکیشن سسٹم‘ کا نام دیا ہے۔
امریکی افواج ’وائرلیس نیٹ ورک اور ریڈیو فریکوئنسی کمیونیکیشن پر انحصار کرتے ہیں تاہم یہ نظام محفوظ نہیں جسے چین یا روس نہ صرف جام کرسکتے ہیں بلکہ ان کے ذریعے بھیجے جانے والے پیغاموں کو تبدیل بھی کرسکتے ہیں اور اس طرح امریکا کے خفیہ ترین آپریشن کو ناکام بنایا جا سکتا ہے۔
چین اور روس کی جاب سے ان خطرات کے پیش نظر پینٹاگون نے ایک نئے نظام کے لیے ریسرچ کا آغاز کیا۔ امریکی ادارے ڈیفنس ایڈوانسڈ ریسرچ پروجیکٹ ایجنسی نے لیزر کمیونیکیشن نظام کو خفیہ معلومات کی ترسیل اور باہمی رابطوں کے لیے محفوظ اور تیز رفتار قرار دیا۔ اس نظام تک مخالف قوتوں کی رسائی ناممکن ہوگی۔
پینٹاگون کے مطابق ایسے سینسرز اور ہارڈ ویئر نظام پر کام کیا گیا ہے جو ’ فری- اسپیس آپٹیکل ٹیکنالوجی‘ کی مدد سے پیغامات کو وصول اور بھیجنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس نظام کے ذریعے پیغامات کو کیبل کے ذریعے نہیں بلکہ شعاعوں کو ہوا میں بھیج کر پیغامات کی ترسیل کی جا سکے گی۔