اسلام آباد : سپریم کورٹ نے اسلام آباد میں صنعتی اور ماحولیاتی آلودگی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ یونٹس نے ابھی تک آلودگی روکنے کے لیے اقدامات نہیں کیے، رپورٹ دیں۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے اسلام آباد میں صنعتی اور ماحولیاتی آلودگی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
عدالت عظمیٰ نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ اسلام آباد کے صنعتی یونٹس کا معائنہ کر کے 5 دن میں رپورٹ دیں، ڈائریکٹرایچ آرسیل سپریم کورٹ اور ڈی جی ماحولیات معائنہ کریں، معائنہ کرکے بتایا جائے کتنے صنعتی یونٹس فعال ہیں۔
سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ یونٹس نے ابھی تک آلودگی روکنے کے لیے اقدامات نہیں کیے، رپورٹ دیں، ہمیں مفصل اورجامع رپورٹ دی جائے تاکہ صورتحال واضح ہوسکے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کہا جا رہا ہے صنعتی آلودگی روکنے کے لیے اقدامات کرلیے گئے ہیں جس پر ڈی جی ماحولیات نے کہا کہ کوئی اقدامات نہیں کیے ہمیں معائنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثارنے ریمارکس دیے کہ مل مالکان کوعدالت کی طاقت کا اندازہ ہی نہیں ہے، یہ لوگ براہ راست لوگوں کی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم ان کی 50،50لاکھ روپے کی سیکیورٹی ضبط کرلیں گے، ڈی جی ماحولیات نے کہا انہوں نے توہمیں واچ ڈاگ سے ڈاگ بنا دیا ہے۔
عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے کہ جنہوں نے سیکیورٹی جمع نہیں کرائی ان سے 8 فیصد مارک اپ لیں گے، چیف جسٹس نے کہا کہ یہ سارا پیسہ ڈیم میں جانا ہے۔
بعدازاں سپریم کورٹ نے اسلام آباد میں صنعتی اور ماحولیاتی آلودگی سے متعلق کیس کی سماعت 24 ستمبرتک ملتوی کردی۔