بھارت میں غیرازدواجی تعلقات جرم تصور نہیں ہونگے۔سپریم کورٹ

بھارتی سپریم کورٹ نے برسوں پرانا قانون ختم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب غیرازدواجی تعلقات جرم تصور نہیں ہوں گے۔
تعزیرات ہند کی دفعہ 497 کے مطابق اگر کوئی بھی (شخص) کسی ایسی عورت سے جنسی تعلقات قائم کرتا ہے، جس کے بارے میں اسے معلوم ہو کہ وہ کسی اور کی بیوی ہے، یا اس کا یہ خیال ہو کہ وہ کسی اور کی بیوی ہے، اور اس (جنسی) عمل میں اس کے شوہر کی مرضی یا معاونت شامل نہ ہو، اور اگر یہ عمل ریپ کے زمرے میں نہ آتا ہو، تو پھر وہ شخص اڈلٹری (غیر ازدواجی تعلقات) کے جرم کا مرتکب ہے اور اسے یا تو زیادہ سے زیادہ پانچ سال قید یا جرمانے یا دونوں کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔ لیکن بیوی کسی جرم کی مرتکب نہیں ہوگی۔
چیف جسٹس آف انڈیا دیپک مشرا کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ زیادہ تر ممالک نےغیر ازدواجی تعلقات کے خلاف قانون ختم کر دیا ہے۔
عدالت نے کہا کہ کوئی بھی قانون جو کسی فرد کےوقار پر اثر انداز ہوتا ہو یامعاشرے میں خواتین کے مساوی حقوق کے منافی ہو ، غیر آئینی ہے۔
بھارتی سپریم کورٹ لو ان ریلیشن شپ یا شادی کے بغیر ساتھ رہنے والے جوڑوں کے قانونی حقوق کو تسلیم کر چکی ہے مگر اگر کوئی شادی شدہ مرد کسی غیر شادی شدہ عورت سے تعلق قائم کرتا ہے تو کوئی جرم نہیں بنتا لیکن ان کا یہ عمل طلاق کی بنیاد بن سکتا ہے۔