اسلام آباد: سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے وفاقی احتساب کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ صرف سیاستدان کرپٹ نہیں لہٰذا عدلیہ سمیت سول، ملٹری بیوروکریسی سب جوابدہ ہونے چاہئیں۔
سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے رضا ربانی نے کہا کہ سینیٹ میں وہ ممبران ہیں جنہوں نے آمریت کے خلاف اور پارلیمان کی بالادستی کے لیے جانیں وقف کیں، اس سفر میں بہت اونچ نیچ آئی لیکن سیاسی کارکن اس سفرمیں گامزن رہے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ روز سے محسوس ہو رہا ہے اس عمارت کی بنیادوں کے اندر دراڑیں نظر آنے لگی ہیں، وہ ایسی دراڑیں ہیں جو حسن ناصر، شہید بھٹو اوربے نظیر بھٹو کے خون سے بھی نہ بھری جائے، ایسا لگتا ہے کہ فاشٹ قوتوں کوچھوڑا گیا ہے تاکہ وہ آئین کے تحت کام کرنے والوں کوملیا میٹ کر دیں، اگر یہ عمارت گری تو ہم میں سے شائد ہی کوئی ملبے سے زندہ نکلے۔
رضا ربانی کا کہنا تھا کہ کل چیئرمین نے رولنگ دی تو اس کا رد عمل آیا، وزیر اعظم کا نام لیا گیا لیکن نہیں سمجھتا کہ وزیراعظم ایسی گفتگو کر سکتے ہیں، کہا گیا کابینہ نے چئیرمین کی رولنگ کا برا منایا، آمریت کے دور میں بھی چیئرمین کی رولنگ کو ایسے نہیں لیا گیا، کہا گیا سینیٹ سمجھتی ہے کہ وزراء کے بغیر کام کرسکتے ہیں تو کابینہ بھی سوچے گی۔
پی پی رہنما نے مزید کہا کہ آمر میں جرات نہیں ہوتی تھی کہ اسپیکر پر انگلی اٹھائے، آج چیئرمین پر انگلی اٹھائی گئی، چلیں مانتا ہوں کہ مجھ سمیت سیاستدان کرپٹ ہوں گے، آپ معاشرے سے کرپشن ختم کرنے آئے ہیں، میں آپ کے ساتھ ہوں، لیکن کیا معاشرے میں صرف سیاستدان ہی کرپٹ ہے؟
رضا ربانی کا کہنا تھاکہ میں نہیں کہوں گا کہ احتساب کا عمل صرف تین سیاسی جماعتوں کے خلاف ہو رہا ہے، کیا معاشرے میں سیاستدانوں کے علاوہ کوئی نہیں رہتا؟ میں نے کہا تھا بلا تفریق احتساب کریں، آپ اس سے کیوں بھاگ گئے؟ اس ملک میں یک طرفہ احتساب نہیں چلے گا، صرف سیاستدان کرپٹ نہیں، معاشرے کا ہر شخص بد قسمتی سے کرپٹ ہے، عدلیہ سمیت سول، ملٹری بیوروکریسی سب جوابدہ ہونے چاہئیں لیکن اس کے لیے ہم تیار نہیں۔
سابق چیئرمین سینیٹ نے وفاقی احتساب کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کمیشن میں تمام اسٹیک ہولڈر، سیاستدان، ججز، چاہے ملٹری کو شامل کیا جائے، اگر میرا احتساب میرے ساتھی نہیں کرسکتے تو پھر کوئی اور محمکے والا بھی اپنے ساتھی کا احتساب نہیں کر سکتا۔
ان کا کہنا تھاکہ نیب اس کمیشن کا ماتحت ہو، کمیشن فیصلہ کرے کہ آیا ریفرنس دائر ہو یا نہیں، سیاسی انتقام کو ختم کریں، کیوں ہمارے پر جلتے ہیں، اگر ہم ان کے بارے میں بات کریں گے تو لوگ واک آؤٹ کریں گے، اگر معاشرے سے کرپشن ختم کرنا چاہتے ہیں توسب کا احتساب کریں۔