سینیٹر کرشنا کماری دنیا کی 100 بااثر خواتین کی فہرست میں شامل

 

اسلام آباد:برطانیہ کے نشریاتی ادارے نے دوہزار اٹھارہ کی 100 با اثر اور متاثر کن خواتین کی فہرست جاری کی ہے جس میں پاکستان کی تھر سے تعلق رکھنے والی سینیٹر کرشنا کماری کوہلی کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

بی بی سی نے سو بااثر اور معروف خواتین کی فہرست جاری کردی جس کے مطابق کرشنا کماری کا تعلق ضلع تھر کے علاقے نگرپارکر سے ہے۔ وہ پہلی ہندو دلت خاتون ہیں جو سینیٹ آف پاکستان کی رکن بنیں۔ کرشنا کماری اور ان کے خاندان نے تین برس بے گار کیمپ میں بھی کاٹے۔ سولہ سال کی عمر میں ان کی شادی ہوئی۔

چیلسی کلنٹن

خواتین کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے میں بھی انہوں نے اہم کردار ادا کیا۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق اس فہرست میں ساٹھ ملکوں سے خواتین کا انتخاب کیا گیا ہے جن کی عمر پندرہ سے چورانوے برس کے درمیان ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ان خواتین نے اپنے اپنے شعبوں میں نمایاں خدمات سرانجام دیں یا مسائل کے حل میں اپنا کردار ادا کیا۔ واضح رہے کہ بی بی سی ہر برس اس قسم کی فہرست کا اجرا کرتی ہے تاکہ دنیا بھر میں متاثر کن کردار ادا کرنے والی خواتین کو سامنےلایا جاسکے۔

اوما دیوی

فہرست میں پاکستانی سینٹرکرشنا کماری کے علاوہ سابق امریکی صدر بل کلنٹن اور سابق وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن کی صاحبزادی چیلسی کلنٹن ،چلی کے سابق مقتول صدرسلواڈور الینڈے کی بھتیجی ازابیل الینڈے، نیپال میں نچلی ذات کے ہندئوئوں کی بہتری کے لیے کام کرنے والی اوما دیوی بھی شامل ہیں

نیویارک اسٹاک ایکسچینج کی صدر اسٹیسی کننگ ہیم، آسٹریلیا کی سابق وزیراعظم جولیا گلارڈ، انڈونیشیا میں مذہبی انتہا پسندی اور خواتین پر تشدد کے خلاف کامیڈی کے ذریعے مہم چلانے والی ثقدیہ معروف ، نائیجیریا ،امینہ جے محمد

سے تعلق رکھتی ہیں اور اقوام متحدہ کی ڈپٹی سیکریٹری جنرل امینہ جے محمد، (شام سے تعلق رکھنے وا لی انیس سالہ طالبہ  نوجین مصطفیٰ جو وہیل چیئر پر بیٹھ کر خانہ جنگی سے متاثرہ ملک شام سے جان بچا کر نکلیں،اور اسوقت مہاجر کیمپوں میں موجود معذوروں کی فلاح وبہبود کے لیے مہم چلارہی ہیں۔

میکسیکو سٹی کی میئرکلاڈیا شین بوم پارڈو جنھوں نے 2007میں امن کا مشترکہ نوبل انعام حاصل کیا۔ایران کی شاہ پراک شجرزادہ جنھوں نے ایران میں سرپر لازمی اسکارف پہننے کے قانون کی سرعام خلاف ورزی کی اور سزا بھگتی اور اب جلاوطنی میں ہیں، شامل ہیں۔