فرانس میں پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف پُر تشدد مظاہرے

پیرس: فرانس میں پیٹرول کی قیمت میں اضافے کے خلاف شروع ہونے والے مظاہرے پُر تشدد ہو گئے اور عوام نے صدر ایمینوئیل میکرون سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر دیا۔

برطانوی میڈیا کے مطابق ہفتے کو دارالحکومت پیرس میں عوام کی بڑی تعداد نے شہر کے مختلف حساس اور اہم مقامات پر پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کا آغاز کیا۔

میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ فرانسیسی پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ کی اور پانی کی توپوں کا استعمال کیا۔

مہنگائی کے خلاف کیے جانے والے مظاہروں میں اب تک 2 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں جبکہ پولیس نے درجنوں مظاہرین کو گرفتار بھی کر لیا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق مظاہرین میں شامل ہینڈ گرینیڈ تھامے ایک شخص نے فرانسیسی صدر ایمینوئیل میکرون سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا جسے پولیس نے حراست میں لے لیا جبکہ عوام کی بڑی تعداد نے صدر میکرون سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔

دوسری جانب فرانسیسی صدر کا مؤقف ہے کہ پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے کیا گیا ہے۔