افغان حکومت نے طالبان کے ساتھ ’امن مذاکرات‘ کے لیے 12 رکنی ٹیم تشکیل دے دی، مذاکراتی ٹیم کی قیادت صدارتی چیف آف اسٹاف سلمان رحیمی کریں گے جس میں مردوں سمیت خواتین کو بھی نمائندگی حاصل ہوگی۔
جینیوا میں افغانستان سے متعلق دو روزہ کانفرنس میں افغان صدر اشرف غنی نے اعلان کیا کہ ’مجھے یہ کہنے میں خوشی ہے کہ کیے مہینوں کی سخت اور احساس مشاورات کے بعد امن مذاکرات کے لیے ایک روڈ میپ تیار کرلیا‘۔
انہوں یہ بھی کہا کہ ’جس تنظیم کا دہشت گردی پر مبنی نیٹ ورک ہوگا کہ ایسے سیاسی عمل میں شامل نہیں کیا جائےگا۔
اس حوالے سے یورپی یونین خارجہ پالیسی کے چیف فیڈریکا نے مذکورہ پلان کو ’طالبان کے لیے بہتر امن پیشکش‘ قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک بہترین موقعہ ہے کہ ملک کو بحرانی کیفیت سے نکال کر آگے کی جانب لے جایا جائے‘۔