جکارتہ:اسلامی تعاون تنظیم میں شامل ممالک نے حلال ویکسین ، دوا سازی اور دواؤں کی فراہمی میں خود کفیل ہونے کیلئے 8 نکاتی منصوبہ منظور کرلیا،جس کے تحت 2019 ء سے 2021 ءکے دوران مناسب نرخوں پر ویکسین اور دوائیں فراہم کرنے کی اسکیم تیار کرلی گئی۔
طے کیا گیا ہے کہ او آئی سی کے رکن ممالک دواؤں اور ویکسین امور کے سلسلے میں ریسرچ اور فیکٹریاں قائم کریں گے۔ اس سلسلے میں سب ایک دوسرے سے بھرپور تعاون کریں گے۔
یہ فیصلہ انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں او آئی سی کے رکن ممالک میں دواؤں کے قومی اداروں کے سربراہوں کے اجلاس میں کیاگیا۔
انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ دواؤں اور حلال ویکسین سے متعلق اپنی ضرورتیں متعین کی جائیں اور اس حوالے سے درپیش چیلنجوں کا مقابلہ کیا جائے۔
سربراہوں نے ایک رہنما کمیٹی تشکیل دے کر اسے سال میں دو مرتبہ اجلاس کا پابند بنایا ہے اور تمام سربراہوں کے رابطہ اجلاس کے انتظامات دیکھنے کی ذمہ داری تفویض کی ہے۔
علاوہ ازیں اسے حالیہ اجلاس کی قراردادوں اور رجحانات پر کام کرنے کا ذمہ دار بھی بنایا ہے۔ سربراہوں نے لائحہ عمل بھی جاری کیا ہے۔
اس کے مطابق رکن ممالک کے ماہرین کے تجربات سے فائدہ اٹھایا جائے گا اور رکن ممالک میں انتظامی قومی اداروں کی افرادی قوت کو جدید شکل میں استوار کیا جائے گا۔
دواؤں اور حلال ویکسین سے متعلق ایک دوسرے کی ضروریات کی فراہمی میں آسانی پیدا کرنے کیلئے آن لائن سسٹم قائم کیا جائے گا۔
سربراہوں نے اس بات پر شدید تشویش کا اظہار کیا کہ اکثر ترقی پذیر ممالک جن میں او آئی سی کے رکن بھی شامل ہیں اپنے یہاں دوا سازی کی صلاحیت سے یا تو یکسر محروم ہیں یا دوا سازی کے امکانات ناکافی ہیں۔
دواؤں سے متعلق ملکی ضروریات پوری کرنے کیلئے درآمدات یا خارجی امداد پر انحصار کررہے ہیں۔ سربراہوں نے طے کیا ہے کہ تمام مسلم ممالک دوا سازی اور حلال ویکسین کے سلسلے میں خود پر انحصار کی زیادہ سے زیادہ کوشش کریں گے۔
معاون سیکریٹری جنرل برائے سائنس و ٹیکنالوجی محمد نعیم خان نے کہا کہ لائحہ عمل پر عملدرآمد کیلئے ہمیں فوراً ہی حرکت میں آجانا چاہئے۔ او آئی سی کے رکن ممالک کو چاہئے کہ وہ اس حوالے سے اپنی ذمہ داری مؤثر شکل میں انجام دیں۔