لندن:برطانوی وزیراعظم تھریسامے کو بریگزٹ ڈیل کے حوالے سے پارلیمنٹ میں اور اپنی پارٹی کی جانب سے بھی شدید تنقید کا سامنا ہے اور یہی وجہ ہے کہ انہوں نے آج برطانوی پارلیمنٹ میں یورپ سے علیحدگی کے لیے ہونے والی ووٹنگ بھی مؤخر کر دی ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق تھریسامے نے شکست کے خوف سے پارلیمنٹ میں ہونے والی ووٹنگ مؤخر کی، یہی نہیں شکست کی صورت میں تھریسامے کو وزارت عظمیٰ سے بھی ہاتھ دھونا پڑ سکتا ہے۔
اگر تھریسامے بریگزٹ کے حوالے سے برطانوی پارلیمنٹ میں ہونے والی ووٹنگ میں ناکام ہو جاتی ہیں تو پھر ان کی جماعت کنزرویٹو پارٹی جسے بھی پارٹی لیڈر منتخب کرے گی وہ وزیراعظم بن جائے گا۔
ایسی صورت حال میں برطانوی میڈیا پر کنزرویٹو پارٹی کے مختلف رہنماؤں کے نام سامنے آ رہے ہیں۔ان ناموں میں پاکستانی نژاد برطانوی رکن پارلمنٹ ساجد جاوید کا نام بھی لیا جا رہا ہے۔
ساجد جاوید ایک سابق بینکر اور پاکستانی بس ڈرائیور کے بیٹے ہیں۔اننچاس سالہ ساجد جاوید جدید برطانیہ کا کثیر الثقافتی اور معاشی چہرہ سمجھے جاتے ہیں۔
ساجد جاوید نے 2016 میں ہونے والے ریفرنڈم میں برطانیہ کے یورپ کے ساتھ رہنے کے حق میں ووٹ دیا تھا لیکن اس کے بعد سے وہ بریگزٹ ڈیل کے حق میں ہیں۔انہیں اپریل میں برطانیہ کا وزیر داخلہ مقرر کیا گیا اور انہوں نے ستمبر میں پاکستان کا دورہ بھی کیا تھا۔
کنزرویٹو پارٹی کی جانب سے برطانوی وزیراعظم کی دوڑ میں لندن کے سابق میئر بورس جانسن بھی شامل ہیں جنہیں 2016 میں ہونے والی بریگزٹ مہم کا ایک مرکزی کردار سمجھا جاتا ہے لیکن ووٹنگ کے بعد وہ برطانوی وزیراعظم نہیں بن پائے تھے کیونکہ آخری لمحات میں ان کے ایک ساتھی نے ان کی حمایت سے انکار کر دیا تھا۔