بھارت سے افغانستان کے راستے غیرقانونی طور پر پاکستان میں داخل ہونے کے بعد چھ برس یہاں کی جیلوں میں رہنے والے بھارتی مسلمان نوجوان حامد انصاری کو بالآخر رہائی تو مل گئی ہے اور وہ اپنے وطن بھی پہنچ گیا ہے لیکن وہ جس لڑکی کے لیے پاکستان آیا تھا، اس کا کیا ہوا۔ یہ سوال بھارتی میڈیا نے حامد انصاری سے بہت جلد پوچھ لیا ہے۔
بھارت لوٹنے کے محض ایک روز بعد ہی بدھ کے روز انڈیا ٹوڈے کو دیئے گئے انٹرویو میں حامد انصاری نے اپنی کہانی کافی حد تک بیان کردی۔
حامد انصاری اور اس کے وکلا کا پاکستانی عدالتوں میں مؤقف رہا ہے کہ بھارتی نوجوان کی انٹرنیٹ پر کوہاٹ سے تعلق رکھنے والی ایک لڑکی سے بات ہوئی تھی اور وہ اسی لڑکی سے ملنے کے لیے جعلی دستاویزات پر پاکستان میں داخل ہوا تھا۔ جہاں اسے گرفتار کرلیا گیا۔
تو پھر اس لڑکی کا کیا بنا؟ انڈیا ٹوڈے نے رہائی کے ایک ہی دن بعد حامد انصاری کے سامنے یہ سوال رکھ دیا۔ جس پر حامد نے بتایا کہ مذکورہ لڑکی نے اسے کہا تھا کہ گھر والے اس کی شادی اچانک کہیں اور کر رہے ہیں۔ حامد کے بقول اس نے روٹری کلب کے دعوت نامے کے ذریعے پاکستان کا ویزا حاصل کرنے کی کوشش کی جو نہیں ملا، اس کے بعد ایک پاکستانی نوجوان نے اسے افغانستان کے راستے پاکستان آنے کامشورہ دیا لیکن جب وہ پاکستان میں داخل ہوا تو مذکورہ پاکستانی نے اسے دھوکا دیا اور پہلے سے انتظار میں بیٹھے افراد نے اسے گرفتار کرلیا۔ بھارتی نوجوان نے کہا، ’’مجھے احساس ہوا کہ یہ ٹریپ تھا۔‘‘
انٹرویو میں حامد انصاری نے پاکستان میں تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے الزامات بھی عائد کیے لیکن حامد کے انٹرویو سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ اس کے زندہ بچنے کا سبب بھی مذکورہ لڑکی اور اس کا خاندان ہیں۔
حامد نے بتایا کہ لڑکی کی جانب سے تصدیق کی گئی کہ وہ اسے جانتی تھی۔ جس پر کوہاٹ سے اسے پشاور منتقل کردیا گیا۔ بی بی سی اردو کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ لڑکی اور اس کے خاندان کے افراد نے پاکستانی خاتون صحافی زینت شہزادی سے گفتگو میں بھی حامد اور لڑکی میں جان پہنچان کی تصدیق کی تھی۔ زینت شہزادی اسی معاملے پر کام کرنے کے دوران لاپتہ ہوگئی تھیں اور بعد میں بازیاب ہوئیں۔
انٹرویو میں حامد انصاری نے بتایا کہ لڑکی کے بارے میں اس کی وکیل نے اسے آگاہ رکھا۔ مذکورہ لڑکی کی شادی ہوگئی ہے اور اب اس کا اپنا خاندان ہے۔ حامد انصاری کا کہنا تھا کہ وہ لڑکی کے لیے دعا گو ہے۔
حامد نے اپنا قانونی دفاع کرنے والے قاضی انور اور رخشندہ ناز کو اپنا مسیحا قرار دیا۔
تاہم حامد انصاری کی والدہ فوزیہ انصاری نے اپنے بیٹے کی رہائی کا سہرا بھارتی وزیر خارجہ شسما سوراج کے سر باندھا ہے۔
حامد انصار کا کہنا ہے کہ وہ اب شادی کرکے معمول کی زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔