افغان طالبان نے امن مذاکرات کے لیے کابل انتظامیہ کے ساتھ بیٹھنے سے ایک بار پھر انکار کردیاہے۔ امن مذاکرات کا آئندہ دور جدہ میں ہونا ہے اور طالبان کی جانب سے انکار ایسے وقت پر کیا گیا ہے جب افغانستان کے صدر اشرف غنی نے سعودی عرب سے اس معاملے پر بات کی ہے۔
اشرف غنی نے ہفتہ کو سعودی شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے ٹیلی فون پر بات چیت کی۔ اس دوران جدہ مذاکرات پر بات کی گئی۔ افغان ذرائع ابلاغ کے مطابق سعودی شاہ نے کہا کہ وہ افغانوں کی ملکیت اور افغانوں کی قیادت میں امن عمل پر یقین رکھتے ہیں۔
افغانستان کے طلوع نیوز نے چند روز کابل حکومت کے حکام کے حوالے سے خبر دی تھی کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان ابو ظہبی مذاکرات کے بعد اب بات چیت کا اگلا دور سعودی عرب کے شہر جدہ میں ہو گا۔
افغان ٹی وی کا یہ بھی کہنا تھا کہ جدہ مذاکرات میں طالبان اور کابل انتظامیہ کے درمیان بات چیت کی کوشش کی جائے گی۔ اس سے قبل ابوظہبی میں طالبان نے کابل انتظامیہ کے ساتھ بیٹھنے سے یکسر انکار کردیا تھا۔
تاہم افغان طالبان نے ہفتہ کو ایک بیان میں کہا کہ وہ جدہ میں کابل انتظامیہ کے وفد سے نہیں ملیں گے۔
بیان میں کہا گیا کہ ’’چند ذرائع ابلاغ میں افواہیں پھیل چکی ہیں کہ گویا سعودی عرب میں امارت اسلامیہ[ افغان طالبان] اور کابل انتظامیہ کے نمائندوں کے درمیان ایک نشست منعقد ہوگی۔‘‘
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ’’ان افواہات کی کوئی حقیقت نہیں ہے،کابل انتظامیہ کیساتھ ملاقات کے حوالے سے امارت اسلامیہ کے مؤقف میں کو ئی تبدیلی نہیں ہے، بلکہ سابقہ مؤقف برقرار ہے۔‘‘
ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم ایک قوی اور سنجیدہ منصوبے کی رو سے امریکہ کیساتھ مذاکرات کے سلسلے کو آگے بڑھا رہے ہیں،تاکہ ہمارے ملک افغانستان کا قبضہ ختم ہوجائے۔
ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں کسی کو غیرضروی امیدیں نہ دلائی جائیں۔
اس سے قبل امریکی انتظامیہ کا ایک بیان سامنے آیا تھا جس کے مطابق وائٹ ہائوس نے کہا ہے کہ افغانستان سے 7 ہزار فوجیوں کے انخلا کا حکم نہیں دیا گیا۔