افغان طالبان اور امریکی حکام کے درمیان بدھ کو قطر میں ہونے والے مذاکرات طالبان کی جانب سے منسوخ کردیئے گئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق امریکہ نے افغان طالبان کا یہ مطالبہ منظور کرلیا تھا کہ مذاکرات کا مقام جدہ سے قطر منتقل کردیا جائے تاہم امریکی حکومت کی جانب سے بات چیت میں کابل انتظامیہ کو شامل کرنے پر اصرار کیا گیا جس پر طالبان نے مذاکرات منسوخ کردیئے۔
افغان طالبان کے ایک سینئر رہنما نے منگل کے روز برطانوی خبر رساں ادارے کو بتایا تھا کہ طالبان کے نمائندےاور امریکی حکام کے درمیان بدھ کو قطر میں دو روزہ مذاکرات ہوں گے۔ سینیئر طالبان رہنما نے کہا تھاکہ مذاکرات میں افغان حکام شریک نہیں ہوں گے۔
طالبان رہنما کے مطابق مذاکرات بدھ اور جمعرات دو روز تک جاری رہنے تھے۔ جن میں امریکی فوجیوں کی واپسی، قیدیوں کے تبادلے اور طالبان رہنمائوں کی نقل و حرکت پر پابندی ہٹانے پر بات ہونی تھی۔
ایک اور سینئیر طالبان رہنما کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں کوئی دوسرا ملک شامل نہیں ہوگا۔ اس سے قبل سعودی عرب، پاکستان اور یو اے ای نے آخری مرتبہ دسمبر میں ہونے والے مذاکرات میں شرکت کی تھی۔ تاہم اس بار سینیئر طالبان رہنما کی جانب سے دوسرے ملک کی شمولیت سے منع کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق امریکہ کے علاوہ پاکستان اور ایران نے بھی طالبان پر زور دیا کہ وہ کابل انتظامیہ کو بات چیت میں شریک کرلیں لیکن طالبان نے انکار کردیا اور مذاکرات منسوخ ہوگئے۔
سعودی عرب میں مذاکرات سے طالبان نے انکار کردیا
تہران میں افغان طالبان کے ایرانی حکام سے اہم مذاکرات
افغان طالبان کا مؤقف ہے کہ امریکہ ان کے ساتھ 17سالہ جنگ کا اصل فریق ہے جبکہ کابل حکومت کٹھ پتلی ہے۔
طالبان رہنما اور امریکی سفارتکار زلمے خلیل زاد کےدرمیان یہ مذاکرات کا چوتھا دور ہونا تھا۔ گذشتہ ہفتے سعودی عرب میں امریکی حکام سے مذاکرات سے بھی طالبان نے ریاض کی جانب سے افغان حکومت کو شامل کرنے کے اصرار پر انکار کردیا تھا۔