سپریم کورٹ نے کراچی میں گھروں کے کمرشل استعمال پر مکمل پابندی عائد کردی،عدالت نے حکم دیا ہے کہ شہر میں کوئی گھر گرا کر کسی قسم کا کمرشل استعمال نہ کیا جائے،عدالت نے ریمارکس دیئے ہیں کہ بندوق اٹھائیں ،کچھ بھی کریں، عدالتی فیصلے پر ہرحال پر عمل کریں اگر عدالتی فیصلے پرعمل نہ ہوا تو ڈی جی ایس بی سی اے افتخارقائمخانی کو گھربھیج دیں گے۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس گلزار احمد اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل بینچ نے شہر میں غیر قانونی شادی ہال، شاپنگ مال، پلازوں کی تعمیرات سے متعلق کیس کی سماعت کی، سپریم کورٹ نے شہر میں رہائشی گھروں کے کمرشل مقاصد میں تبدیلی پر مکمل پابندی عائد کرنے کے ساتھ ہی رہائشی پلاٹوں پر شادی ہال، شاپنگ سینٹر اور پلازوں کی تعمیر پر بھی پابندی لگادی۔
سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ شہر میں کوئی گھر گرا کر اس اراضی پر کسی قسم کا کمرشل استعمال نہ کیا جائے، بندوق اٹھائیں یا کچھ بھی کریں لیکن عدالتی فیصلے پر ہر حال میں عمل کریں، عدالتی حکم پر عمل نہ ہوا تو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈی جی افتخار قائم خانی کو گھر بھیج دیں گے۔
عدالت عظمیٰ نے گزشتہ 40 سال کے دوران بننے والے شادی ہال، شاپنگ سینٹرز اور پلازوں کی تمام تر تفصیلات طلب کرتے ہوئے سندھ حکومت سے کراچی کو 40 سال پرانی حالت میں بحال کرنے پر تجاویز مانگ لیں۔