وینزویلا میں صدر مادورو کے خلاف فوجی بغاوت ناکام ہونے کے بعد امریکہ نے وہاں پر سویلین بغاوت کرا دی ہے اور اپوزیشن رہنما کو صدر تسلیم کر لیا ہے۔ اپوزیشن کے حامیوں سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور ہنگاموں میں 13افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
وینزویلا کے پہلے سے موود صدر مادورو نے امریکہ کے ساتھ سفارتی تعلقات توڑنے کا اعلان کرتے ہوئے ملک میں موجود امریکہ کے تمام سفارتی عملے کو 72 گھنٹے کے اندر وینزویلا چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے۔
امریکہ نے پیر کے روز وینزویلا کے صدر مادورو کے خلاف فوجی بغاوت کرانے کی کوشش کی تھی۔ اگرچہ یہ بغاوت ناکام ثابت ہوئی اور باغی فوجیوں کو گرفتار کرلیا گیا تاہم معاملات سنبھل نہیں سکے۔
امریکی شہ پرہونے والی فوجی بغاوت ناکام
وینزویلا کے اپوزیشن رہنما خوآن گوائیڈو نے بدھ کے روز خود کو قائم مقام سربراہ مملکت قرار دے دیا۔ امریکی صدر ٹرمپ نے ان کے اس اعلان کی حمایت کردی۔
اس کے بعد ملک بھر میں ہنگامے شروع ہوگئے جن میں جمعرات تک کم ازکم 13افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
گوآئیڈو وینزویلا کی قومی اسمبلی کے سربراہ ہیں۔ وینزویلا میں امریکہ کی طرح صدارتی نظام ہے یعنی صدرکی قیادت میں حکومت مکمل طور پر الگ ہے اور قانون ساز ایوان الگ ہے۔
گذشتہ الیکشن کے بعد قومی اسمبلی کا پورا کنٹرول اپوزیشن کے پاس جا چکا ہے۔ جبکہ صدارتی انتخابات میں مادورو دوبارہ کامیاب ہوئے لیکن ان کی کامیابی کو متنازع قرار دیا جا رہا ہے۔ تاہم سپریم کورٹ مادورو کے ساتھ ہے۔
فوجیوں کے ایک گروپ کی بغاوت ناکام ہونے کے بعد بدھ کو اپوزیشن رہنما نے خود کو قائم مقام سربراہ مملکت قرار دیا تو امریکی صدر ٹرمپ نے ان کی حمایت کردی اور کہا کہ امریکہ خوآن گوائیڈو کو وینزویلا کا صدر تسلیم کرتا ہے۔
ٹرمپ نے مادورو کی صدارت کو ’’ناجائز‘‘ قرار دیا۔ ٹرمپ نے گوائیڈو کو صدر تسلیم کرتے ہوئے دیگر ممالک سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ امریکہ کی تقلید کریں۔
اس کے بعد 5 ممالک نے گوائیڈو کو وینزویلا کا سربراہ حکومت تسلیم کرلیا
گوائیڈو نے اعلان کیا کہ وینزویلا کو ’’آزاد‘‘ کرانے تک وہ سڑکوں پر رہیں گے۔
انہوں نے ملکی افواج سے ایک بار پھر مطالبہ کیا کہ وہ مادورو کی حکومت ختم کردیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق صدر مادورو نے مذاکرا ت کے بجائے فوج اور پولیس کو حکم دیا کہ وہ مظاہرے کچل دیں۔ ایمنسٹی کے بقول ہزاروں افراد سڑکوں پر ہیں۔