دنیاکی سب سے بڑی جمہوریت کہلوانے والے بھارت کے یوم جمہوریہ کے موقع پر مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوج اورپولیس نے قابض انتظامیہ سے ملکرپورے مقبوضہ کشمیر کو فوجی چھائونی میں تبدیل کردیا کیونکہ آج کے دن پوری دنیا کے کشمیری اسے یوم سیاہ کے طورپر منارہے ہیں۔
اس موقع پر مقبوضہ کشمیر میں گھر گھر سیاہ پرچم لہرا دیے گئے ہیں اور میر واعظ عمر فاروق، سید علی گیلانی اور یاسین ملک کی اپیل پر مقبوضہ وادی میں مکمل ہڑتال ہے، کاروباری مراکز، تعلیمی ادارے اور ٹرانسپورٹ معطل ہے۔
بھارتی حکومت نے کشمیریوں کے احتجاج کو دبانے کے لئے غیراعلانیہ کرفیو نافذ کردیا ہے اور انٹرنیٹ اورموبائل سروس بند کردی گئی ہے، بھارتی کی کٹھ پتلی انتظامیہ کے تمام حربوں کے باوجود کشمیریوں نے احتجاجی ریلیاں نکالنے کا اعلان کیا ہے۔
آج کے دن دنیا بھر میں رہنے والے کشمیر یوم سیاہ کی مناسبت سے جلسے جلوس منعقد کرتے اورریلیاں نکالتے ہیں، دُنیا کی سب سے ’’بڑی‘‘ نام نہاد جمہوریت کاآج 26 جنوری کو یوم جمہوریہ ہے لیکن اس سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت کے کارنامے یہ ہیں کہ ملک میں دُلت ہندو ، مسلمان، سکھ، عیسائی، جین اور بدھ اقلیتیں اکثریت کی زیادتیوںا ور ظلم و ستم سے محفوظ نہیں۔
پاکستان کے سرحدی علاقے بھارتی فوجیوں کی بلااشتعال فائرنگ کا اکثر نشانہ بنتے رہتے ہیں۔کنٹرول لائن پر رہنے والے لوگوںکا جینامحال ہے۔
اس نام نہاد جمہوریت نے عالمی قراردادں کو پامال کرتے ہوئے مسلم اکثریتی ریاست جموں و کشمیرکو سات لاکھ فوج کی مدد سے کالونی بنا رکھا ہے۔ مظلوم کشمیری دستورِ ہند میں دئیے گئے بنیادی حقوق سے مکمل طورپرمحروم ہیں۔
یہ دعویٰ کہ اسٹیٹ کی نظر میں اکثریت اور اقلیتوں کومساوی حقوق حاصل ہیں سب سے بڑا جھوٹ ہے۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ دنیاکی سپر پاورزنے اپنے مفادات کےچکر میں بھارت اداروں کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اورانسانیت کے خلاف جرائم کی پردہ پوشی کی ہوئی ہے۔
جدید ٹیکنالوجی ،انٹرنیٹ اور میڈیا کے فروغ کے باعث دُنیا گلوبل ویلج بن چکی ہے جہاں کوئی یہ عذر پیش نہیں کرسکتا کہ اُسے مسئلہ کشمیر کا علم نہیں اور یہ کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو کیوں فوجی چھائونی میں تبدیل کیاہوا۔