ملتان : پاکستا ن پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کی جانب سے حکومت گرانے میں میڈیا سے مدد مانگنے سے متعلق سوال کے جواب میں وزیر داخلہ شاہ محمود نے کہا کہ صحافیوں کا کام حکومت بنانا گرانا نہیں بلکہ رپورٹنگ کرنا ہے۔
ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ملک میں جموریت، اٹھارویں ترمیم اور آئین کو کوئی خطرہ نہیں ہے لیکن کچھ شخصیات کے مفادات کو خطرہ ضرور ہوسکتا ہے،حکومت کی ن لیگ سے کوئی ڈیل نہیں ہورہی، بلکہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں مک مکا اور ڈیل ہو رہی ہے
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہےکہ ڈیل اگر ہوئی ہے تو پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ کے درمیان ہوئی ہے،کل تک پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ باہم دست و گریبان تھے، آج دونوں مک مکا کربیٹھے ہیں۔
ملتان میں میڈیا سے گفتگو کے دوران شاہ محمود قریشی نے حج پالیسی سے متعلق کہا کہ خواہش ہےکہ زیادہ سے زیادہ پاکستانی فریضة حج ادا کرسکیں، چاہتےہیں کہ عازمین حج کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کریں۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پی پی اور (ن) لیگ کے رہنماؤں پر مقدمے ہمارے دور میں نہیں بنےبلکہ یہ لوگ اپنی سیاسی بقا کے چکر میں ہیں، ماضی میں دونوں جماعتوں نے ایک دوسرے پر مقدمے بنائے ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت میں الیکشن کے بعد جو بھی حکومت آئے گی اگر وہ پاکستان کے ساتھ ٹھیک ہوگے تو ہم بھی مل کر کام کریں گے، ہمارا ہندوستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا کوئی ارادہ نہیں، وہ اپنے معاملات پاکستان پر نہ ڈالیں، اگر میں نے کشمیری حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق سے رابطہ کیا ہے تو اس میں کوئی غلط بات نہیں۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ 18 تاریخ کو سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان تشریف لا رہے ہیں، ڈالر کی قدر میں اضافہ ہونے کی وجہ سے حج اخراجات میں اضافہ ہوا، ہماری خواہش ہے کہ پاکستانی زیادہ سے زیادہ حج کریں، کچھ قوتیں چاہتی ہیں کہ جنوبی پنجاب صوبہ نہ بنے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ القاعدہ اور داعش کے خلاف ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا، داعش ایسی قوت ہے جو خطے کو غیر مستحکم کرسکتی ہے، یہ افغانستان اور شام میں موجود ہے، میں نے چین، روس، امریکا، ایران، عمان سمیت مختلف ممالک کے دورے اور مذاکرات کیے، سب کا اتفاق ہے کہ داعش کو بڑھنا نہیں چاہیے، اس کے خلاف سب کو مل کر صف آرا ہونا۔