کراچی کے علاقے کلفٹن میں پھول جیسی کمسن بچی کو سمندر میں ڈبو کر قتل کرنے کے الزام میں گرفتار ماں کے ساتھ اس کے شوہر اور والد کو بھی شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق دوروز قبل سی ویو پر شکیلہ نامی خاتون نے اپنی ڈھائی سالہ بیٹی انعم کو سمندر میں پھینک دیا تھا اور اس کے بعد خودکشی کی غرض سے خود بھی چھلانگ لگانے کی کوشش کی لیکن موقع پر موجود افراد نے اسے بچالیا اور پولیس کے حوالے کردیا۔ بعد ازاں ایک دن کی کوشش کے بعد منگل کی صبح بچی کی لاش سمندر سے نکال لی گئی۔
پولیس ذرائع کے مطابق 28 سالہ خاتون کا اپنی بچی کو سمندر میں ڈبو کر قتل کرنا اگرچہ ان کا ذاتی فعل ہے تاہم وہ جن حالات و واقعات کے تحت یہ سب کچھ کرنے پر مجبور ہوئی، اس امر کی بھی تحقیقات کرنا ضروری ہیں۔
پولیس کے مطابق ملزمہ شکیلہ کے شوہر راشد شاہ سے اس امر کی تفتیش ہوگی کہ شادی کے بعد اس نے اپنی بیوی اور بچی کو ایسا گھریلو ماحول کیوں فراہم نہیں کیا کہ وہ پرسکون زندگی گزارتے؟
پولیس ذرائع کے مطابق اس امر کی بھی تفتیش کی جائے گی کہ وہ کون سے حالات تھے جس کے تحت ایک پڑھی لکھی خاتون اپنی ہی پھول جیسی بچی کو ظالمانہ طریقے سے قتل کرنے پر مجبور ہوئی۔
ایس ایچ او ساحل انسپکٹر غزالہ نے بتایا کہ بچی کی لاش ضابطے کی کارروائی کے بعد بچی کے تایا صابر شاہ کے حوالے کردی گئی تھی۔ ایس ایچ او غزالہ کے مطابق ملزمہ شکیلہ کا تین دن کا ریمانڈ لے لیا گیا ہے جبکہ اس کے شوہر اور والدین کو بھی شامل تفتیش کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ ملزمہ شکیلہ کے ابتدائی بیان کے مطابق اس کے شوہر نے ایک ماہ قبل اسے بچی سمیت گھر سے نکال دیا تھا جبکہ اس کے باپ نے بھی اپنے گھر میں رہنے کے لیے جگہ نہ دی جس کے نتیجے میں وہ دربدر ہوگئی اپنی زندگی سے تنگ آکر خاتون نے بچی سے چھٹکارا پانے کےلیے اسے سمندر کی لہروں کی نذر کردیا۔