وِزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کی پارٹی قیادت سے مشاورت بھی ہوئی۔فائل فوٹو
وِزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کی پارٹی قیادت سے مشاورت بھی ہوئی۔فائل فوٹو

طلاق ثلاثہ بل کو بھارتی پارلیمنٹ نے طلاق دیدی

مودی حکومت کو 14ویں لوک سبھا کے آخری دن اس وقت ایک زبر دست اخلاقی شکست کا سامنا کرنا پڑا جب اس کا پسندیدہ طلاق ثلاثہ بل قانونی شکل بننے سے محروم رہ گیا۔

طلاق ثلاثہ بل کے ساتھ ساتھ متنازع شہریت (ترمیمی) بل بھی ضائع ہو گیا۔ ویسے بھی ان دونوں بلوں کی حزب اختلاف اور این ڈی اے کی کچھ پارٹیاں مخالفت کر رہی تھیں۔

واضح رہے کہ اگر کوئی بل لوک سبھا میں صرف پیش ہوتا ہے لیکن منظور نہیں ہوتا تو وہ بیکار یعنی ردی نہیں ہوتا لیکن اگر لوک کسی بل کو منظور کر کے راجیہ سبھا میں منظوری کے لیے بھیج دیتی ہے اور اس دوران لوک سبھا کی مدت ختم ہو جاتی ہے تو اس بل کی حیثیت ہی ختم ہو جاتی ہے اور نو منتخب لوک سبھا کو اسے از سرنو سے منظور کرانا ہوتا ہے۔

کانگریس نے پہلے ہی اعلان کر دیا ہے کہ وہ اقتدار میں آئی تو اس بل کو موجودہ شکل میں پاس نہیں کرے گی۔

راجیہ سبھا کےغیر معینہ مدت کے لئے ملتوی ہونے کے ساتھ ان بلوں کی حیثیت ختم ہو گئی ہے۔ طلاق ثلاثہ کے تعلق سے حکومت نے جنوری میں اپنے پرانے آرڈیننس کو دوبارہ جاری کر دیا تھا لیکن اب اس کی حیثیت بھی ختم ہو گئی ہے۔

اب طلاق ثلاثہ بل کو نئی لوک سبھا منظور کرا کے قانون بنانے کے لییے دوبارہ راجیہ سبھا بھیجے گی۔ متنازع شہریت بل بھی اب ازسر نو لوک سبھا میں آئے گا۔

واضح رہے بی جے پی کی اتحادی جماعت جنتا دل (یو) نے اعلان کر دیا تھا کہ وہ طلاق ثلاثہ بل کی مخالفت کرے گی۔جنت دل (یو) کا شہریت (ترمیمی) بل پر بھی یہی موقف ہے۔

راجیہ سبھا میں آج آخری دن حکومت نے ہنگامہ کے بیچ سی اے جی رپورٹ پیش کر دی جس پر جم کر ہنگامہ ہوا۔ اس ہنگامہ کے درمیان شیو سینا رافیل معاملہ پر کانگریس کے جے پی سی کے مطالبہ پر ان کا ساتھ دیتی نظر آئی۔