پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی کی جانب سے فوجی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ثابت ہوگئی ہے، انکوائری کی سفارشات کے نیتجے میں انہیں پینشن اور دیگر مراعات سے محروم کردیا گیا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے پریس کانفرنس میں اس حوالے سے بتایا کہ اسد درانی کے خلاف انکوائری ابتدائی طور پر فوجی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر تھی، انکوائری کے نیتجے میں اسد درانی کی جانب سے خلاف ورزی ثابت ہوگئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ انکوائری کمیٹی کی جانب سے سفارش پر اسد درانی کو ریٹائرڈ افسران کو ملنے والی پینشن اور دیگر مراعات بھی روک دی گئی ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آرنے کہا کہ اسد درانی سئینرافسر تھے اور وہ ذمے دارعہدوں پر تعینات رہے، انہوں نے جس طرح کتاب لکھی اور اس کے دوران تبادلہ خیال کیا، اس کے لیے طریقہ کار نہیں اپنایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسد درانی کا نام ای سی ایل پر ہے، وزرات داخلہ سے بات کریں گے کہ ان کا نام ای سی ایل میں مزید رہنا چاہیے یا نہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی اور بھارتی خفیہ ایجنسی ‘را’ کے سابق سربراہ امرجیت سنگھ دلت نے مشترکہ طور پر ‘دی اسپائے کرونیکلز: را، آئی ایس آئی اینڈ دی الوژن آف پیس’ لکھی تھی جو مارکیٹ میں آتے ہی متنازع بن گئی تھی۔
کتاب میں کارگل آپریشن، ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت، کلبھوشن یادیو کی گرفتاری، حافظ سعید، کشمیر، برہان وانی سمیت دیگر موضوعات پرتبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
کتاب سامنے آنے کے بعد اسد درانی کو گزشتہ سال 28 مئی کو جی ایچ کیو میں وضاحت کے لیے طلب کیا گیا تھا اور ان کے خلاف فوجی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پرانکوائری شروع کی گئی تھی۔