پلوامہ میں 14 فروری کو بھارتی سیکورٹی قافلے پر خودکش حملے کے اگلے دن بھارت کی قومی سلامتی کابینہ کا اجلاس ہوا جس کے بعد وزیرخزانہ نے اعلان کیا کہ پاکستان کے خلاف سفارتی اور معاشی محاذ کھولا جا رہا ہے۔
پاکستان کے خلاف بھارتی سفارتی کوششیں نئی نہیں ہیں۔ بھارتی وزیرخارجہ شسما سوراج فوراً ہی ایک اور دورے پر روانہ ہوں گئیں۔ جبکہ معاشی جنگ کے لیے بھارت نے فوری طور پر پاکستانی مصنوعات پر 200 فیصد ڈیوٹی لگا دی۔
بھارت نے پاکستان سے اپنے ہائی کمشنر اجے بساریہ کو واپس بلا لیا جو تقریباً روزانہ ہی نئی دہلی کے ساؤتھ بلاک جہاں بھارتی وزارت خارجہ کے دفاتر ہیں میں جا کر مشاورت کرتے ہیں۔
لیکن پاکستان کے خلاف نہ تو بھارت کی سفارتی مہم زیادہ کامیاب ہوئی کیونکہ ترکی جیسے ممالک نے پاکستان کے خلاف الزامات مسترد کردیئے اور نہ ہی بھارت کی معاشی جنگ کچھ کام آئی کیونکہ ماہرین نے بتایا کہ پاکستان سے تجارت روکنے میں بھارت کا اپنا ہی نقصان ہے۔
تو اب بھارت نے پاکستان کے خلاف ایک نیا محاذ کھولا ہے اور یہ روحانی محاذ ہے۔
سفارتی منصوبہ بندی سے تھکے ہارے بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ ‘روحانی مشاورت‘ کے لیے ایک بڑے سادھو کے پاس پہنچ گئے۔
سادھ گرو کے نام سے معروف جگی واسو دیو نہ صرف بھارت کے اندر مانے جاتے ہیں بلکہ بھارت کے باہر بھی مشہور ہیں اور2000 میں اقوام متحدہ کی کانفرنس سے بھی خطاب کر چکے ہیں۔
اجے بساریہ نے پیر کو ٹوئٹر پر لکھا کہ انہوں نے سادھ گرو سے ’روحانی مشاورت‘ کی ہے اور جیو پالیٹکس پر ان کی دانش مندی سے متاثر ہوئے ہیں۔ اجے بساریہ نے سادھ گرو کے ساتھ اپنی تصویر بھی شیئر کی۔
جواب میں سادھ گرو نے ٹوئٹر پر ہی کہا کہ دو متحارب ممالک میں سفارتی مشن ایک کُشن کا کا کرتے ہیں، مشکل حالات میں امن کے سفیر بن کر کام کرنے والے مردوں اور عورتوں کی ہم دل سے حمایت کرتے ہیں۔ اجے بساریہ کے لیے خصوصی دعائیں۔
ان دعاؤں پر پاکستان کے لیے بھارتی ہائی کشمنر اجے بساریہ نے ایک بار پھر سادھ گرو کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ دعائیں ان کے لیے قیمتی ہیں۔