افغانستان کے صوبہ ہلمند میں طالبان نے امریکی فوجی اڈے پر ایک بڑا حملہ کیا ہے جس کے بعد بھاری تعداد میں ہلاکتوں کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
طالبان خودکش بمباروں نے یہ حملہ میوند کے علاقے میں شوراب کیمپ پر کیا۔ جس میں طالبان ترجمان نے 70 امریکی فوجیوں اور 100 افغان اہلکاروں کی کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے۔
افغان میڈیا کے مطابق طالبان نے جمعہ کو علی الصبح جنوبی صوبہ ہلمند میں فوجی اڈے کو نشانہ بنایاجس کےبعد دو طرفہ فائرنگ کے تبادلے میں 3 خودکش بمبار اور 6 دیگر حملہ آور مارے گئے۔ افغان میڈیا کا ذرائع کے حوالے سے کہنا ہے کہ 27 حملہ آوروں نے صبح 4 بجے فوجی بیس کو نشانہ بنایا جب کہ حملہ آوروں میں 7 خودکش بمبار بھی شامل تھے۔
صوبائی گورنر آفس نے جمعہ کی شام حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ حملہ آور ہلمند میں 215 میوند کورپس کے شوراب کیمپ میں داخل ہوئےتھے، تاہم فوج نے حملہ پسپا کردیا جس کے بعد کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔ گورنر آفس نے کہاکہ 20 حملہ آور مارے گئے ہیں جبکہ 5 سیکورٹی اہلکار بھی ہلاک ہوئے۔
تاہم طالبان ترجمان قاری محمد یوسف احمدی نے رات 7 بجے ایک بیان میں کہا کہ وہ طالبان حملہ ختم ہونے کے دعوے مسترد کرتے ہیں، حملہ جاری ہے جس میں 32 گاڑیاں اور متعدد ایئرکرافٹ تباہ کیے جا چکے ہیں جب کہ 70 امریکی فوجی اور 100 افغان اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
کچھ دیر بعد ایک اور بیان میں طالبان ترجمان نے کہاکہ دشمن کے نقصانات بڑھ رہے ہیں اور اس کی صفوں میں افراتفری پھیلی ہوئی ہے۔
شوراب کیمپ جنوبی افغانستان میں سب سے بڑا فوجی اڈہ ہے۔
افغان صحافی زلمی افغان کے مطابق لڑائی کے دوران افغان اور امریکی اہلکاروں نے حملہ آوروں پر قابو پانے کے لیے ہیلی کاپٹروں سے بھی فائرنگ کی۔
بعض افغان صحافیوں کے مطابق شوراب کیمپ پر حملہ کرنے والے طالبان کے پاس نائٹ ویژن گاگلز اور امریکی فوج کے چھینے گئے جدید ہتھیار ہیں۔
طالبان امریکہ مذاکرات
یہ حملہ ایسے وقت پر ہوا ہے جب طالبان اور امریکہ کے درمیان قطر میں مذاکرات کا پانچواں دور جاری ہے۔ اس سلسلے میں پیر سے بدھ تک مذاکرات ہوئے ہیں جبکہ آج(ہفتہ ) سے بات چیت پھر شروع ہوگی۔
طالبان کے حملے سے پہلے امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے خبر دی تھی کہ امریکہ افغانستان سے فوری انخلا کے بجائے تین سے پانچ برسوں میں انخلا کا منصوبہ بنا رہا ہے جس پر اس نے یورپی ممالک سے مشاورت بھی کی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ امریکہ چاہتا ہے طالبان کابل حکومت کے ساتھ شراکت اقتدار کریں۔
طالبان نے اس رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ نے ایسی کوئی بات ان کے سامنے نہیں رکھی۔
کیمپ شوراب پر حملے اور نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے باوجود طالبان اور امریکہ کے درمیان قطر میں بات چیت آج دوبارہ شروع ہونے کا امکان ہے۔