امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹر ماریہ ابی حبیب اور امریکہ کے ایک کامیڈی ٹی وی شو کے میزبان ٹریور نواح بھارت کے آن لائن انتہا پسندوں سے خوفزدہ ہوگئے ہیں۔
ٹریور نواح نے اپنے جملوں پر معافی مانگی ہے جبکہ ماریہ ابی حبیب نے کہا ہے کہ انہیں ایسے ردعمل کا سامنا اس وقت بھی نہیں کرنا پڑا تھا جب وہ مشرق وسطیٰ میں سرگرم دہشت گرد تنظیم داعش کے خلاف لکھ رہی تھیں۔
ماریہ ابی حبیب کا ایک مضمون نیویارک ٹائمز میں شائع ہوا تھا۔ اس میں صحافی نے کہا تھا کہ پاکستانی طیاروں کے ساتھ بھارتی طیاروں کی ڈاگ فائٹ یعنی فضائی لڑائی میں بھارت کی شکست کے بعد اس کی فوج کی صلاحیت پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔
نیویارک ٹائمز کے مضمون میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ چین کے خلاف امریکہ بھارت پراںحصار کر رہا ہے تاہم بھارتی فوجی مشکلات کا شکار ہے۔
اس مضمون کی اشاعت پر بھارتی سوشل میڈیا کے صارفین امریکی اخبار کی رپورٹر پر چڑھ دوڑے اور انہیں مغلظات سنائیں۔
اس صورت حال سے پریشان ماریہ ابی حبیب نے لکھا کہ مجھے لگتا تھا کہ میں ٹرولنگ سے واقف ہوں اور پھر انڈیا کے ٹوئٹر کا سامنا ہوا۔ مشرق وسطیٰ کے جہادی بھی اتنے بے رحم نہیں تھے جب ہم رپورٹرز نے داعش کے مظالم بے نقاب کیے تھے۔
خوفزہ صحافی نے بھارتیوں کو مطئمن کرنے کے لیے کہا کہ ٹھیک ہے ٹھیک ہے مان لیا پاکستان نے بھارت کا صرف ایک طیارہ مار گرایا ہے۔ اس کے علاوہ یہ مطلب بھی نہیں کہ پاکستانی فوج بہت بہتر حالت میں ہے۔ ماریہ ابی حبیب اس کے بعد بھی وضاحتیں کرتی رہیں۔
نیویارک ٹائمز کی اسی رپورٹر نے گذشتہ مہینوں سی پیک کے خلاف ایک مضمون لکھا تھا جس پر پاکستانیوں نے تنقید کی تھی تاہم یہ تنقید ایسی نہیں تھی اور ماریہ کو پیر کے روز اس کی یاد بھی نہیں آئی۔ انہوں نے بھارتی دہشت گردوں اور داعش کے دہشت گردوں میں موازنہ کیا اور بھارتیوں کو زیادہ سنگین قرار دیا۔
کچھ یہی معاملہ ٹریور نواح کے ساتھ ہوا۔ ٹریور نے کہا تھا کہ اگر پاک بھارت جنگ ہوگی تو بہت کی تفریح والی جنگ ہوگی۔ بھارتی گانے گاتے ہوئے لڑیں گے اور ایک نیا ڈانس نمبر بنے گا۔
ٹریور نواح نے کہاکہ انہیں اس بات پر حیرت ہوئی ہے کہ جنگ سے زیادہ ان کے مذاق پر بات کی گئی۔ بھارتیوں کو ٹھنڈا کرنے کےلیے امریکی کامیڈین نے معذرت بھی کی۔