مقبوضہ کشمیر میں پاکستانی میزائل کے ٹکڑے کے حوالے سے بھارت کا ایک نیا دعویٰ سامنے آیا ہے جس کے مطابق یہ میزائل کنٹرول لائن سے کہیں دور مقبوضہ کشمیر کے کافی اندر جا کر گرا تھا۔
بھارتی فضائیہ کے ایئر وائس مارشل نے گذشتہ دنوں نئی دہلی میں پریس کانفرنس کے دوران دعویٰ کیا تھا کہ جدید میزائل AIM 120C-5 راجوڑی سے ملا تھا جو کنٹرول لائن سے 15 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ تاہم اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ میزائل کا ٹکڑا ڈھونڈنے والے افراد کو پولیس نے انعام دیا ہے اور ان افراد کو یہ ٹکڑا ضلع ریاسی کی تحصیل چسانا سے ملا تھا جس کا کنٹرول لائن سے کم ازکم فاصلہ 50 کلومیٹر ہے۔
پاکستان اور بھارت کے طیاروں میں جھڑپ کوٹلی سیکٹر میں ہوئی تھی اور وہیں بھارتی مگ 21 کا ملبہ گرا۔ چسانا کوٹلی کے سامنے 50 کلومیٹر مقبوضہ کشمیر کے اندر ہے۔
اگرچہ مذکورہ میزائل 105 کلومیٹر تک مار کر سکتا ہے تاہم بھارتی حکام کا کہنا تھا کہ یہ میزائل کنٹرول لائن پر فضائی جھڑپ کے دوران پاکستانی طیارے نے بھارتی طیارے پر فائر کیا اور یہ راجوڑی میں گرا۔
کنٹرول لائن سے جتنا فاصلہ ریاسی کا ہے اتنا ہی بڈگام کا ہے جہاں بدھ کو عین اس وقت بھارت کا ایک ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر تباہ ہوا تھا جب پاکستانی اور بھارتی فضائیہ کے طیارے کنٹرول لائن کے اوپر جھڑپ میں مصروف تھے۔
پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے بھارتی ہیلی کاپٹر کی تباہی سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا جب کہ بھارت کا بھی کہنا تھا کہ ہیلی کاپٹر تکنیکی خرابی کے سبب تباہ ہوا ہے۔ دیگر کسی ذرائع سے اس بات کے شواہد نہیں ملے کہ ہیلی کاپٹر پاکستانی حملے میں تباہ ہوا۔
مقبوضہ کشمیر کے ڈائریکٹر جنرل پولیس دل باغ سنگھ نے میزائل کا ٹکڑا ڈھونڈنے والے افراد کے لیے منگل کو انعام کا اعلان کیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ بدھ کو صبح سوا 10 بجے میزائل ضلع ریاسی کی تحصیل چسانا کے گائوں ملاس میں گرا۔ جس سے ایک شخص زخمی ہوا جب کہ میزائل کے ٹکڑے 50 سے 100 میٹر کے دائرے میں پھیل گئے۔
بھارتی حکام کے مطابق میزائل کا مخصوص ٹکڑا مقامی ایس ایچ او نے نکالا تاہم انعام سابقہ ویلج ڈیفینس کمیٹی کے ان افراد کو دیا گیا ہے جنہوں نے اطلاع دی تھی۔
بھارت نے بدھ کو دعویٰ کیا تھا کہ یہ میزائل اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان نے حملے کے لیے امریکی ایف سولہ طیارے استعمال کیے۔ تاہم بعد میں ثابت ہوا کہ مذکورہ میزائل جے ایف تھنڈر سے بھی فائر کیا جا سکتا ہے۔