چین نے بھارت کے کسی فوجی کو قیدی نہیں بنایا۔فائل فوٹو
چین نے بھارت کے کسی فوجی کو قیدی نہیں بنایا۔فائل فوٹو

پاکستان کے حق میں چینی وزیرخارجہ کی بھارت کو تنبیہ

چین کے وزیر خارجہ یانگ لی نے اپنی سالانہ پریس کانفرنس میں بھارت اور امریکہ کو کچھ امور پر بلواسطہ انتباہ دے دیا ہے جب کہ پاکستان کو چین کا ’آئرن برادر‘ قرار دیا ہے۔

چینی وزیرخارجہ نے کھلے عام یہ بات بھی کہی کہ حالیہ پاک بھارت کشیدگی میں چین کی جانب سے بھارت پر دبائو ڈالا گیا تھا۔

وزیرخارجہ کی سالانہ پریس کانفرنس میں بھارت اور امریکہ کے لیے نئی حدود کا تعین کیا گیا ہے۔ چین نے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے پر آئندہ ماہ عالمی کانفرنس منعقد کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔

یانگ لی نے واضح کیا کہ وہ رواں برس یعنی 2019 میں ہی افغانستان سے امریکہ کا انخلا چاہتے ہیں۔ یاد رہے کہ قطر میں طالبان اور امریکہ کے مذاکرات انخلا کی تاریخ پر اٹکے ہوئے ہیں۔ اگرچہ صدر ٹرمپ فوری انخلا کا اعلان کرچکے ہیں تاہم امریکی اسٹیبشلمنٹ مزید چند برس افغانستان میں فوج رکھنا چاہتی ہے۔

پریس کانفرنس میں چین نے بھارت کو پاکستان کی سرحدی حدود کی خلاف ورزی دوبارہ نہ کرنے کا انتباہ بھی دیا۔ عام طور پر چین خاموش سفارت کاری پر یقین رکھتا ہے تاہم پریس کانفرنس میں وزیرخارجہ یانگ لی نے بتایا کہ حالیہ پاک بھارت کشیدگی کم کرنے کے لیے چین نے تعمیری کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان اور بھارت مل کر مذاکرات سے مسائل کریں۔ یانگ لی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی خود مختاری اور سلامتی کا احترام کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ چین نے انہی اصولوں پر عمل پیرا ہوتے ہوئے پاکستان اور بھارت میں ثالثی کی ہے اور کشیدگی کم کرنے کے لیے تعمیری کردار ادا کیا ہے۔

چینی وزیر خارجہ کے اس بیان پر بھارت میں کہرام مچا ہوا ہے۔ بھارتی اخبارٹائمز آف انڈیا نے کہا ہے کہ چین کی جانب سے ثالثی پر جو انکشاف کیا گیا وہ بھارت کے اس  مؤقف کے برعکس ہے کہ کسی ملک کو ثالثی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ آن لائن جریدے ڈی این اے کا کہنا تھا کہ چین نے پاکستان سے بھارت میں ہونے والی ’دہشت گردی‘ کا ذکر تک نہیں کیا اور نہ ہی مسعود اظہر کا نام عالمی فہرست میں شامل کرنے کی بات کی۔

چینی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت اس بحران کو موقعے میں تبدیل کریں اور مسائل حل کریں۔

یانگ لی نے بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کی بات بھی کی اور کہا کہ چینی ڈریگن اور بھارتی ہاتھی لڑیں گے نہیں بلکہ مل کر ڈانس کریں گے ۔ تاہم ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ پاکستان آئرن برادر ہے اور چین کا خاص اتحادی رہے گا۔

چینی وزیرخارجہ نے یہ بھی بتایا کہ آئندہ ماہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے پر عالمی کانفرنس منعقد کی جائے گی۔ پاکستان میں بننے والا سی پیک منصوبہ بیلٹ اینڈ روڈ نامی چینی منصوبے کا ایک حصہ ہے۔ بیلٹ اینڈ روڈ کے تحت کئی ممالک میں سی پیک جیسے منصوبے تعمیر کیے جا رہے ہیں۔ امریکہ اور بھارت چین کے ان عزائم کے مخالف ہیں اور بھارت نے پہلی بیلٹ اینڈ روڈ کانفرنس کا بائیکاٹ کیا تھا۔