نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسینڈر آرڈن نے تصدیق کی ہے کہ نیوزی لینڈ میں دو مساجد پر دہشت گردوں کی فائرنگ سے 40 افراد ہلاک ہوئے، 3ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے، مجرمانہ سوچ کے حامل افراد نے مکمل منصوبہ بندی کے تحت دہشت گردانہ حملہ کیا جس کی شدید مذمت کرتے ہیں ۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ ایک حملہ آور آسڑیلوی شہری ہے جبکہ دہشت گردوں کی فہرست میں بھی ان کا نام شامل نہیں تھا
نجی ٹی وی کے مطابق نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نیوزی لینڈ میں اس طرح کے انتہا پسندانہ اقدامات کی کوئی جگہ نہیں، یہ نیوزی لینڈ کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے اور بدترین واقعہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کا حملہ دہشت گردی ہے اور اس کیلئے نیوزی لینڈ کا انتخاب کیا گیا، آج کا واقعہ ہمارے معاشرے کی عکاسی نہیں کرتا اور ہم اس دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں اور ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ زیر حراست ایک شخص کی شہریت آسٹریلوی ہے جبکہ دیگر کی شہریت سے متعلق ابھی نہیں بتا سکتے اور ابھی بہت سی معلومات سامنے نہیں لا سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے طور پر تیار رہتے ہیں مگر آج کا حملہ اچانک تھا اور حملہ کرنے والے دہشت گرد واچ لسٹ میں شامل نہیں تھے ، واقعے کا ہر پہلو سے جائزہ لیا جا رہا ہے اور تفتیش کی جا رہی ہے کہ ملزمان تک اسلحہ کیسے پہنچا جبکہ جن افراد کو حراست میں لیا گیا ہے ان کی کار میں بھی بارودی مواد نصب تھا۔
جیسنڈا آرڈن کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ ایک ایسی پیش آیا جہاں لوگ اپنی مذہبی آزادی کا اظہار کرتے ہیں اور انہیں محفوظ ماحول میں ایسا کرنا چاہیے تھا لیکن آج ایسا نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ میں اس طرح کے حملوں کی کوئی مثال نہیں ملتی اور ایسے لوگوں کے لیے نیوزی لینڈ میں کوئی جگہ نہیں۔ اس حملے میں جن لوگوں کو نشانہ بنایا گیا، نیوزی لینڈ ان کا گھر تھا، جن لوگوں نے حملہ کیا، ان کی نیوزی لینڈ اور نیوزی لینڈ کے معاشرے میں کوئی جگہ نہیں۔