متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سابق ممبر قومی اسمبلی علی رضا عابدی کے قتل کی تحقیقات میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے،پولیس کے مطابق علی رضاعابدی کے قتل کے لیے ملزمان کو 8 لاکھ روپے دیے گئے۔
پولیس نے علی رضاعابدی کے قتل کے الزام میں گرفتار ملزمان کے اعترافی بیان کا چالان جاری کر دیا۔
چالان ميں 12 گواہ شامل کیے گئے ہیں جن میں سے 4 ملزمان گرفتار اور4 مفرور بتائے گئے ہیں۔
مفرور ملزمان ميں بلال، حسنين، مصطفیٰ عرف کالی چرن اور فيضان شامل ہیں،پولیس کا دعویٰ ہے کہ ملزمان نے علی رضا عابدی کےقتل کا اعتراف کرلیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ گوليوں کے خول کی 2018 کے دوران لياقت آباد ميں قتل کی واردات سے مماثلت ہے۔
چالان میں کہا گیا ہے کہ علی رضا عابدی کے قتل کے لیےحسينی بلڈنگ کے پاس نامعلوم شخص نے رقم ادا کی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ سابق ایم این اے علی رضا عابدی کے قتل ميں استعمال ہونے والی موٹر سائیکل جلا دی گئی۔
واضع رہے کہ علی رضا عابدی کو25 دسمبر پر ان کے گھر کے قريب قتل کر ديا گيا تھا،پوليس نے گرفتار ملزمان کے اعترافی بيانات کو بڑی کاميابی قرار دے ديا۔