بھارتی فوج کے جرنیلوں نے تمغے اور شہرت پانے کیلئے بے گناہ کشمیریوں کا خون بہانے کا سلسلہ تیز کردیا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں تعینات 15ویں کور کے سربراہ بن کر آنے والے جرنیلوں میں زیادہ سے زیادہ کشمیری شہید کرنے کا مقابلہ شروع ہوگیا ہے۔
15ویں کور کے تحت ہونے والی انسانی حقوق کی پامالی کو بھارتی فوجی قیادت نہ صرف نظرانداز کر رہی ہے بلکہ الٹا کشمیریوں کا خون بہانے والے جرنیلوں کی حوصلہ افزائی میں مصروف ہے۔
بھارتی حکومت اور فوجی قیادت نے 1999 کی کارگل جنگ کے بعد وادیٔ کشمیر کے تمام تر سیکورٹی امور کلی طور پر 15ویں کور کے حوالے کردیئے تھے جس کا ہیڈکوارٹر ادھمپور میں ہے۔ 15ویں کور کا کمانڈر صرف اپنے باقاعدہ فوجیوں کو ہی نہیں بلکہ سی آرپی ایف اور دیگر پیراملٹری فورسز کو بھی کنٹرول کرتا ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں مجموعی طور پر بھارتی فوج کی تین کورز تعینات ہیں جب کہ بی ایس ایف، سی آر پی ایف اور دیگر فورسز اس کے علاوہ ہیں۔
حال ہی اس عہدے سے سبکدوش ہوکر ملٹری سیکریٹری بننے والے لیفٹیننٹ جنرل انیل کمار بھٹ نے ایک برس کے دوران سب سے زیادہ کشمیری شہید کرنے کا ’’ریکارڈ‘‘ بنایا ہے جس پر اس بھیڑیا نما جرنیل کی تعریف کی جا رہی ہے۔ حالانکہ ان میں بڑی تعداد ایسے لوگوں کی ہے جنہیں بھارتی حکومت بھی بے گناہ تسلیم کرتی ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل انیل کمار بھٹ 15دسمبر 2017 سے 9 فروری 2019 تک 15ویں کور کے کمانڈر رہے۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی انسانی حقوق تنظیموں کے گروپ جموں کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی(جے کے سی سی ) نے اپنی ایک رپورٹ میں اعتراف کیا ہے کہ جنرل کمار کی تعیناتی کے دوران ایک برس کے دوران سب سے زیادہ 427 کشمیری شہید ہوئے جب کہ فورسز کے 159 اہلکار مارے گئے۔ جے کے سی سی نے اپنی رپورٹ میں ان میں سے 160 کشمیریوں کو بالکل بے گناہ شہری قرار دیا جن میں 31 بچے اور 18 خواتین بھی شامل تھیں۔ اس دوران گھر گھر تلاشی کے 275 آپریشن کیے گئے۔
جے کے سی سی کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا کہ 120 واقعات میں عام شہریوں کے گھروں کو نقصان پہنچایا گیا جن میں سے 31 گھر بھارتی فوج نے مکمل طور پر جلا دیئے۔ کشمیریوں کے خلاف پیلٹ گن کے استعمال میں بھی لیفٹننٹ جنرل انیل کمار نے نئے ریکارڈ قائم کیے اور سینکڑوں افراد کو زخمی کیا، ان میں 18 ماہ کی بچی ہبہ بھی شامل تھی۔ شہید ہونے والے بے گناہ شہریوں میں 17 بچے ایسے ہیں جنہیں پیلٹ گن کے ذریعے ہی نشانہ بنایا گیا تھا۔
واضح رہے کہ یہ اعدادوشمار خود بھارت نواز تنظیموں کے ہیں۔ دیگر ذرائع کے مطابق گذشتہ برس کے دوران مقبوضہ کشمیر میں بھارتی سیکورٹی فورسز کی جانب سے مقامی خواتین سے زیادتی کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا۔ کوئی مہذب ملک ہوتا تو اتنے بڑے جانی نقصان پر جنرل کے خلاف تحقیقات ہوتیں تاہم بھارتی اخبار ٹریبون انڈیا کے مطابق جنرل انیل کمار کی سبکدوشی پر بھارتی فوج نے اسے خراج تحسین پیش کیا اور کہاکہ انیل کمار کے دور میں 259 ’’دہشت گرد‘‘ ختم ہوئے ہیں۔ بھارتی فوج نے لکھا کہ جنرل کمار کی ’’کامیابی اس لحاظ سے مزید اہم ہوجاتی ہے کہ اس دوران رمضان کے مہینے میں جنگ بندی، امرناتھ یاتر کا ایک طویل دورانیہ اور بلدیاتی و پنجاب انتخابات کے پرامن انعقاد کا مرحلہ بھی آیا۔‘‘
جنرل انیل کمار صرف پچھلے تیرہ ماہ ہی کشمیریوں کے قتل عام میں مصروف نہیں رہا بلکہ اس نے ’’اتم یدھ سیوا میڈل‘‘ اور ’’اتی وششست سیوا میڈل‘‘ سمیت بیشتر اعزازت مقبوضہ کشمیر میں مختلف فوجی عہدوں پر تعیناتی کی بدولت ہی حاصل کیے ہیں۔ جنرل کمار کے پیشرو جسوندر سنگھ سندھو نے بھی یہ دونوں اہم اعزازات حاصل کیے تھے۔ جنرل سندھو بھی طویل عرصے تک مقبوضہ کشمیر میں مختلف پوزیشنوں پر رہے جب کہ جنرل انیل کمار کی جگہ آنے والےلیفٹیننٹ جنرل کنول جیت ڈھلوں بھی مقبوضہ کشمیر کا خصوصی تجربہ رکھتے ہیں۔
کشمیریوں کا قتل عام بھارتی فوج کی حکمت عملی میں اتنی اہمیت اختیار کر گیا ہے ڈی جی ملٹری آپریشنز کے عہدے پر رہنے والے لیفٹیننٹ جنرل انیل کمار کو 15ویں کور کا کمانڈر بنا کر بھیجا گیا جب کہ جنرل کمار کی جگہ لینے والے جنرل ڈھلوں 5 بارمقبوضہ کشمیر میں مختلف پوزیشنیں کمانڈر کر چکے ہیں۔