خط میں آئین کے آرٹیکل 213 دو اے کا متن بھی تحریر کیا گیا ہے۔فائل فوٹو

الیکشن کمیشن ارکان کی نامزدگی کا تنازع طول پکڑ گیا

الیکشن کمیشن کے دو ارکان کی نامزدگی کیلیے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر میں مشاورت کے معاملے پر تنازع بڑھ گیا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف کے آفس نے وزیراعظم کے سیکریٹری کوجوابی خط لکھ دیا۔

نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم کے سیکریٹری محمد اعظم خان کو قائد حزب اختلاف کے ڈائریکٹر محب علی پھل پوٹو نے خط ارسال کیا ہے،اپوزیشن لیڈر آفس کے خط میں کہاگیاکہ وزیرخارجہ کے دفتر کا 11 مارچ کا خط آئین کی متعلقہ شقوں کی خلاف ورزی ہے۔

خط میں کہاگیاکہ آپ کا حالیہ خط بھی آئینی تقاضوں کو پورا نہیں کرتا اور آئینی آرٹیکلز کی روح کے مطابق نہیں ۔

اپوزیشن لیڈر آفس کے خط میں کہاگیاکہ الیکشن کمیشن کے ارکان کی تقرری کے لیے اپوزیشن لیڈر سے مشاورت میں تاخیر آئین کے آرٹیکل 215 چار کی خلاف ورزی ہے۔

اپوزیشن لیڈر کے دفتر سے وزیراعظم آفس بھجوائے جانے والے خط میں آئین کے آرٹیکل 213 دو اے کا متن بھی تحریر کیا گیا ہے۔

اپوزیشن لیڈر آفس کے خط میں موقف اختیار کیاگیاکہ مشاورت کسی نامزد شخص کے ذریعے نہیں ہوسکتی۔خط کے متن میں کہاگیاکہ فہرست میں اب جو نام آپ نے بھجوائے ہیں، وہ شاہ محمود قریشی کے خط میں دیے گئے مجوزہ ناموں سے مختلف ہیں۔

خط میں کہاگیاکہ 2011ء کے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں مشاورت کی حدود وقیود طے ہیں، اس عدالتی فیصلے سے رہنمائی لے سکتے ہیں۔