کراچی میں اساتذہ کے احتجاج کے باعث میٹرک کے امتحانات کا انعقاد ایک بار پھر خطرے میں پڑ گیا ہے۔
کراچی میں اساتذہ کی جانب سے احتجاج اور ریلی کی صورت میں وزیراعلیٰ ہاؤس جانے کی کوشش کی گئی جس پر پولیس کی بھاری نفری نے مظاہرین کو روک لیا۔
پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی گئی جس کے باعث کئی مظاہرین زخمی ہوئے جب کہ 11 افراد کو پولیس نے حراست میں بھی لیا۔
پولیس کی جانب سے اساتذہ پر تشدد کے باعث گورنمنٹ سیکنڈری ٹیچرز ایسوسی ایشن (گسٹا) اساتذہ نے کل سے سندھ بھر میں تدریسی عمل کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا۔
سیکریٹری تعلیم قاضی شاہد کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ کل رات ایک بجے تک گسٹا رہنماؤں سے بات چیت ہوئی۔
قاضی شاہد نے کہا کہ شروع میں گسٹا کے 2 مطالبے تھے، اب مطالبات کی فہرست بڑھتی جا رہی ہے۔
سیکریٹری تعلیم سندھ نے کہا کہ اساتذہ کے مطالبات کی سمری بھیج دی ہے، حتمی منظوری نہیں آئی۔ انہوں نے کہا کہ نوٹیفکیشن وزیراعلیٰ کی اجازت کے بعد دیں گے۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے گرفتار اساتذہ کو فوری طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔