تین مہینے قبل تیار کی گئی فہرست کے بر خلاف پنجاب حکومت میں بھرتیوں پر تحریک انصاف کی صفوں میں ’پھوٹ‘ پڑ گئی ہے ۔
انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹر ی جنرل اعجاز چوہدری نے پارٹی قیادت کو معاملے پر اراکین کے تحفظات سے آگاہ کر دیا ہے ۔
پارٹی لیڈر شپ کی جانب سے تعیناتیوں میں تاخیر کے سبب پارٹی کے کئی لیڈرز نے اپنے متعلقہ علاقوں میں تنظیمی ڈھانچے تشکیل دیدیئے ہیں اور ان دفاتر کو چلانے کیلیے افراد کو تعینات کر دیا ہے ۔
پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری ارشد دا نے تنظمی ڈھانچوں کو تحلیل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیاہے جس میں واضح کیا گیاہے کہ یہ پارٹی کے آئین کے متضاد ہے ۔
میڈیا میں کچھ رپورٹس چل رہی ہیں کہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اعجاز چوہدری نے پہلے سے تیار شدہ فہرست سے باہر لوگوں کو تعینات کیے جانے کیخلاف احتجاج کرتے ہوئے اپنا استعفیٰ پیش کر دیاہے ۔
پی ٹی آئی ذرائع کے حوالے سے کہاہے کہ پارٹی ممبران نور خان کو ذکوة اور عشر کمیٹی کا چیئرمین تعینات کرنے پر رضامندی ظاہرکی تھی تاہم حکومت نے گوجرانوالہ کے بلال اعجاز کو اس عہدے پر تعینات کرنے کی سمری تیار کر لی ہے ۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے اپنے دورہ لاہور کے دوران اعجاز کو عہدے پر تعینات کرنے کیلئے وزیراعلیٰ پنجاب کو خود ہدایت کی تھی ۔
ارشدداد کی سربراہی میں کمیٹی نے جو فہرست تیار کی تھی ان میں سے صرف ایک اور دو افراد کے ناموں کی تعیناتی کی منظوری دی گئی ہے جبکہ باقی اسامیاں خالی ہیں یا پھر انہیں تعینات کیا گیاہے جن نام فہرست میں نہیں تھے ۔
ذرائع کا کہناہے کہ تعیناتیوں کے معاملے پر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور گورنر پنجاب چوہدری سرور تقسیم ہو گئے ہیں اور دونوں کے درمیان تعلقات بھی تناﺅ کا شکار ہو گئے ہیں ۔
وزیراعلیٰ کے تحفظات کے باعث گورنر اور نعیم بخاری کی قریبی ساتھی رابعہ ضیاءکو گڈ گورننس کمیٹی سے فارغ کر دیا گیاہے ۔وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ پنجاب کو پندرہ روز کے اندر خالی اسامیوں کو پرُ کرنے کی ہدایت کی ہے ۔