جاپان کے بادشاہ نے 200 سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ از خود اقتدار سے کنارہ کشی کرلی ، شہنشاہ اکیہیتو 200 سال میں پہلے ایسے شہنشاہ ہیں جو اپنی مرضی سے دست بردار ہو رہے ہیں۔
جاپان کے امپیریل پیلس میں بادشاہ نے باقاعدہ اقتدار چھوڑنے کا اعلان کیا، اس دوران انہوں نے گزشتہ تیس سالوں کے دوران عوام کی محبت اور تعاون پر بھی شکریہ اداکیا۔
85 سالہ شہنشاہ کو تخت چھوڑنے کی قانونی اجازت اس وقت ملی جب انھوں نے کہا کہ وہ اپنی عمر اور گرتی ہوئی صحت کی وجہ سے اپنا کردار نبھانے کے قابل نہیں رہے،ان کے بیٹے شہزادہ ولی عہد ناروہیتو اس کے دوسرے روز کریسینتھیمم تخت پر بیٹھیں گے جو ایک نئے عہد کا آغاز ہو گا۔یہ بھی واضح رہے کہ جاپان میں شہنشاہ کے پاس کوئی سیاسی طاقت نہیں ہوتی بلکہ وہ ایک علامت کے طور پر خدمت انجام دیتے ہیں۔
85 سالہ شہنشاہ نے 2016 میں اپنے ایک خطاب میں کہا تھا کہ جب مجھے احساس ہوتا ہے کہ میری صحت گر رہی ہے تو میں پریشان ہو جاتا ہوں کہ ریاست کی علامت کے طور پر مجھے اپنے فرائض منصبی کو نبھانے میں مشکلات کا سامنا ہو گا۔
رائے عامہ کے سروے سے پتہ چلتا ہے کہ جاپان کی اکثریت نے شہنشاہ کی ریٹائر ہونے کی خواہشات کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا اور ایک سال بعد پارلیمان نے ایک قانون بنایا جس کی وجہ سے ان کا عہدے سے دست بردار ہونا ممکن ہو سکا۔