اسلام آباد میں اغوا، زیادتی کے بعد قتل ہونے والی بچی فرشتہ کے کیس میں غفلت برتنے پر ایم ایل او پولی کلینک اسپتال کو برطرف کردیا گیا جبکہ حکومت نے فرشتہ کے لواحقین کو مالی امداد دینے کی منظوری دیدی۔
حکومت نے فرشتہ کے لواحقین کو مالی امداد کے طور پر 20 لاکھ روپے دینے کی منظوری دیتے ہوئے اس کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔ فرشتہ قتل کے خلاف لواحقین، پشتون تحفظ موومنٹ اور دیگر افراد نے ترامڑی چوک پر دھرنا دیا تھا۔
احتجاج کو ختم کرنے کے لیے مذاکرات میں لواحقین کی مالی مدد کا مطالبہ کیا گیا تھا جسے حکومت نے منظور کیا تھا۔
وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان اسلام آباد میں زیادتی کے بعد قتل کی گئی بچی فرشتہ کے گھر گئیں جہاں انہوں نے ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے کی یقین دہانی کرائی۔
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ یہ نظام کی کمزوری ہے کہ آئی جی کی سطح کے فیصلے بھی وزیراعظم کو کرنا پڑے۔
دوسری جانب انتظامیہ نے فرشتہ قتل کیس میں غفلت برتنے والے افسران کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ایم ایل او پولی کلینک اسپتال ڈاکٹرعابد شاہ کو عہدے سے ہٹا دیا۔ ڈاکٹر امتیاز احمد کو نیا میڈیکو لیگل آفیسر پولی کلینک تعینات کردیا گیا ہے۔
ڈاکٹرعابد شاہ پر ننھی فرشتہ کے پوسٹ مارٹم میں غفلت برتنے کا الزام تھا اور ایم ایل او کی عدم دستیابی کے باعث فرشتہ کا پوسٹ مارٹم رات گئے ہوا تھا۔ فرشتہ کے لواحقین نے پولی کلینک انتظامیہ کے نامناسب رویئے کی شکایت کرتے ہوئے پوسٹ مارٹم میں دیر کرنے پر اسپتال انتظامیہ کے خلاف احتجاج کیا تھا۔
علاوہ ازیں کیس میں غفلت کے مرتکب پولیس اہلکاروں کیخلاف ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر وسیم احمد خان کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن نے کام کا آغاز کرتے ہوئے تمام فریقین کے بیانات ریکارڈ کرلئے۔ کمیشن 7 روز میں اعلی حکام کو رپورٹ جمع کرائے گا۔ لواحقین کا کہنا ہے کہ وہ تین دن تک مقدمے کے اندراج کے لیے ایس ایچ او کو فون کرتے رہے لیکن انہوں نے بات نہیں کی۔
واضح رہے کہ 15 مئی کو وفاقی دارالحکومت کے علاقے چک شہزاد میں درندہ صفت مجرموں نے معصوم فرشتہ کو زیادتی کے بعد قتل کرکے جنگل میں پھینک دیا تھا۔