سرکاری ملازم کو رجسٹرار سپریم کورٹ تقررکرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔فائل فوٹو
سرکاری ملازم کو رجسٹرار سپریم کورٹ تقررکرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔فائل فوٹو

حکومتی ریفرنس۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے صدر کو خط لکھ دیا

سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خود کے خلاف دائر ہونے والے صدارتی ریفرنس کی خبریں سامنے آنے کے بعد صدر مملکت عارف علوی کو خط لکھ دیا۔

نجی ٹی وی کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے صدر مملکت عارف علوی کو خط لکھ کر اپنے خلاف دائر ہونے والے ریفرنس کے بارے میں پوچھا ہے۔

انہوں نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ انہیں سرکاری ذرائع سے یہ معلوم ہوا ہے کہ ان کے خلاف آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت کوئی ریفرنس دائر ہوا ہے۔ ’اگر یہ بات درست ہے تو مجھے اس بارے میں بتایا جائے اور ریفرنس کی کاپی فراہم کی جائے۔

انہوں نے خط میں لکھا کہ امید ہے اور آپ بھی اس سے اتفاق کریں گے کہ اگر ایک ریفرنس فائل کیا جاتا ہے اور ایک جج کو کہا جاتا ہے کہ اس کا جواب دیا جائے، تو پھر سپریم جوڈیشل کونسل کی اجازت کے بعد اس ریفرنس کے مندرجات کو منظر عام پر لایا جاسکتا ہے ۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے خط میں لکھا کہ ان کے خلاف دائر ہونے والے ریفرنس سے مخصوص قسم کی لیکس کی جارہی ہیں جو کردار کشی کے مترادف ہیں، ’میرے فیئر ٹرائل کے حق کی خلاف ورزی کی جارہی ہے اس سے عدلیہ کے ادارے کی بھی بے توقیری ہورہی ہے۔

صحافی مطیع اللہ جان نے بتایا کہ صدر مملکت عارف علوی نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس دائر کیا ہے جس میں ان کی اہلیہ کی سپین کی کسی جائیداد کا ذکر ہورہا ہے۔ اس سے قبل بھی انہیں ہٹانے کی باتیں ہوتی رہی ہیں کیونکہ انہوں نے فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے میں فوج کے حوالے سے سخت ریمارکس دیے تھے۔