کوچزاور سلیکٹرزنے عہدے بچانے کے لیے بھاگ دوڑ شروع کردی ہے۔فائل فوٹو
کوچزاور سلیکٹرزنے عہدے بچانے کے لیے بھاگ دوڑ شروع کردی ہے۔فائل فوٹو

قومی ٹیم کی ناقص کارکردگی۔ ٹیم انتظامیہ میں بڑے پیمانے پر تبدیلی کا مکان

 پاکستان کرکٹ بورڈ نے ورلڈکپ میں قومی ٹیم کی ناقص کارکردگی کے بعد ٹیم انتظامیہ میں بڑے پیمانے پر تبدیلی کی تیاریاں مکمل کرلیں جس پرعمل درآمد کے نتیجے میں ٹیم انتظامیہ کے زیادہ تر لوگ اپنے عہدوں سے محروم ہوجائیں گے۔

ورلڈکپ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی خراب کارکردگی کی بازگشت بدھ کو پی سی بی بورڈ آف گورنرز میٹنگ میں سنائی دی جاسکتی ہے اوراس کے پیش نظرکوچزاور سلیکٹرزنے عہدے بچانے کے لیے بھاگ دوڑ شروع کردی ہے۔

کوئٹہ میں ہنگامہ خیز اجلاس اور قانونی کارروائی کے بعد بورڈ آف گورنرز کی میٹنگ 19 جون کو لاہور میں طلب کی گئی ہے، اجلاس میں شرکت کے لیے ایم ڈی وسیم خان اپنا دورہ مختصرکرکے منگل کو لاہور پہنچ رہے ہیں۔

گورننگ بورڈ پی سی بی کا سب سے بااختیار اور پالیسی ساز ادارہ ہے، گورننگ بورڈ کے اجلاس میں ڈومیسٹک کرکٹ کی اصلاحات پر بھی بات کی جائے گی جب کہ امکان ہے کہ ڈومیسٹک کرکٹ کے نئے سیٹ اپ کو لانے کے لیے ورلڈکپ کی تباہ کن کارکردگی کو جواز بنایا جائے گا اور ڈپارٹمنٹل کرکٹ کو آئندہ سیزن سے ختم کردیا جائے گا۔

ہیڈ کوچ مکی آرتھر کی لابنگ اور ڈپلومیسی بھی ناکام دکھائی دے رہی ہے لہٰذا پاکستان کرکٹ بورڈ نے 3 سال کا کنٹریکٹ مکمل ہونے کے بعد مکی آرتھر کے ساتھ مزید معاہدہ نہ کرنے اور انہیں گھر بھیجنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بورڈ آف گورنرز کی میٹنگ ہر تین ماہ بعد ہوتی ہے لیکن چونکہ پاکستان کرکٹ ٹیم ورلڈکپ میں مشکل میں ہے اس لیے ٹیم کی کارکردگی بھی زیر بحث آسکتی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ دورے کے بعد مینیجر طلعت علی کی رپورٹ اہم ہوگی جب کہ کی آرتھر بھی ٹورنامنٹ کے بعد اپنی رپورٹ بورڈ کو دیں گے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ بھارت کے خلاف قومی ٹیم کی ناقص کارکردگی کے باوجود جلد بازی میں کوئی فیصلہ نہیں لیں گے، ورلڈکپ کے بعد کپتان، سلیکٹرز اور کوچز کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائےگا۔

پی سی بی کے ذمے دار ذرائع کا کہنا ہے کہ ہیڈ کوچ مکی آرتھر، ٹیم مینیجر طلعت علی، بولنگ کوچنگ اظہر محمود اور دیگر کوچنگ اسٹاف سمیت پوری سلیکشن کمیٹی کو فارغ کیا جاسکتا ہے۔

پی سی بی کے مینیجنگ ڈائریکٹر وسیم خان اس وقت تمام کرکٹ معاملات کے براہ راست نگراں ہیں، وسیم خان نے تبدیلیوں کے حوالے سے صلاح مشورے شروع کردیئے ہیں جب کہ اپنی نوکریاں بچانے کے لیے بہت سارے لوگ متحرک ہیں اور حکومتی شخصیات کے قریب تصور کیے جانے والے سابق کرکٹرز نے عہدوں کے حصول کے لیے لابنگ شروع کردی ہے