مسلم لیگ (ن) نے شہباز شریف کی مداخلت پر پی پی کی پی ڈی ایم میں واپسی پر رضامندی ظاہر کر دی، ذرائع
مسلم لیگ (ن) نے شہباز شریف کی مداخلت پر پی پی کی پی ڈی ایم میں واپسی پر رضامندی ظاہر کر دی، ذرائع

حکومتی فیصلے ملکی سلامتی کے لیے خطرہ بن چکے۔اے پی سی

اپوزیشن جماعتوں کی کُل جماعتی کانفرنس میں حکومتی فیصلوں کو  ملکی سلامتی، خود مختاری اور بقا کے لیے خطرہ قرار دیا گیا ہے۔

اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمن کی رہائشگاہ پر ہونے والی اے پی سی میں شہباز شریف، بلاول بھٹو زرداری، یوسف رضا گیلانی، اسفند یار ولی، پشونخوا ملی عوامی پارٹی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔

اے پی سی کے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نام نہاد حکمرانوں کو تمام سیاسی جماعتیں مسترد کر چکی ہیں، ملک کا ہر شعبہ زبوں حالی کا شکا رہے اور ملکی معیشت زمین بوس ہو چکی ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ملک دیوالیہ پن کی حدود کو عبور کرنے کی تیاری کر رہا ہے، حکومتی قیادت کے فیصلوں نے ہمارے شکوک و شبہات کو یقین میں بدل دیا ہے۔

ل جماعتی کانفرنس کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مہنگائی سے غریب عوام کی کمر ٹوٹ گئی ہے اور بیرونی قرضوں کا سیلاب اور معاشی اداروں کی بد نظمی معیشت کو دیوالیہ کرنے کو ہے، غربت و افلاس کی بڑھتی صورتحال پر تشدد عوامی انقلاب کی راہ ہموار کرتی دکھائی دیتی ہے۔

مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ معاشی زبوں حالی، بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ ملکی سلامتی کیلیے بڑا چیلنج بن چکے ہیں اور حکمرانوں کا ایجنڈا ملکی مفادات کی بجائے کسی گھناؤنی سازش کا حصہ ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ملکی حالات بہت بڑا سکیورٹی رسک ہیں، حکومت کےفیصلےملکی سلامتی، خود مختاری اور بقا کیلیے خطرہ بن چکے ہیں۔

مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بیرونی قرضوں، بیرونی ادائیگیوں کے توسط سے بیرونی طاقتوں پر انحصار بڑھتا جا رہا ہے جب کہ بڑھتی شرح سود،کمزور ہوتا روپیہ اوربڑھتے ٹیکس منفی عوامل ہیں جن سے برآمدات مزید کم ہوں گی، بیرونی تجارت اور بیرونی ادائیگیوں کا خسارہ بڑھے گا۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو ملک دشمن قوتوں کی ایماء پر معاشی طور پر کمزورکیا جا رہا ہے، بزنس کے مواقع مشکل بنا دیئے گئے ہیں اور معیشت آئی ایم ایف کے سپرد کر دی گئی ہے۔

اے پی سی اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ موجودہ حکومت کی طرف سے قومی خارجہ امور میں غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا گیا، اسٹریٹجک اثاثے اور سی پیک بچانے کے لیے ریاستی اداروں کی پشت پناہی کرتے ہوئے ان کا دفاع کرنا ہو گا۔

دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ فضل الرحمن کی جانب سے اسمبلیوں سے استعفوں کی تجویز کی پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے حمایت نہیں کی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا مؤقف ہے کہ اسمبلیوں سے استعفے ملکی مسائل کا حل نہیں ہے، پارلیمنٹ سے باہر رہ کر اپنا مؤقف بہتر طریقے سے پیش نہیں کیا جا سکتا اس لیے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر مؤثر اور مشترکہ کردار ادا کرنا چاہیے۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ اے پی سی نے حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے لیے تحریک چلانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس تحریک کے لیے اسٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے، اسٹیرنگ کمیٹی ملک میں مشترکہ طور پر احتجاج کا فیصلہ کرے گی۔

ذرائع کے مطابق 25 جولائی کو اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے یوم سیاہ منایا جائے گا اور حکومت کے خلاف مشترکہ جلسے کیے جائیں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اے پی سی نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے، چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کے لیے قرارداد لائی جائے گی اور نئے چیئرمین سینیٹ کو لانے کا فیصلہ بھی اسٹیئرنگ کمیٹی کرے گی۔