حکومت نے چیئرمین سینیٹ کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد ناکام بنانے کی کوششیں شروع کردیں۔فائل فوٹو
حکومت نے چیئرمین سینیٹ کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد ناکام بنانے کی کوششیں شروع کردیں۔فائل فوٹو

چیئرمین سینیٹ کیخلاف تحریک عدم اعتماد۔حکومت فضل الرحمن کو منانے میں ناکام

حکومت نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد ناکام بنانے کی کوششیں شروع کردیں جس کے لیے وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال سرگرم عمل ہیں تاہم حکومت فضل الرحمن کو منانے میں ناکام ہو گئی۔

ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا فیصلہ ہونے تک اسلام آباد رہیں گے، وہ اسلام آباد میں اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے اور اپوزیشن رہنماؤں کو چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لینے پرقائل کریں گے۔

چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے سلسلے میں وزیراعلیٰ بلوچستان اور سینیٹ میں قائد ایوان شبلی فراز جمعیت علمائے اسلام  (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کےگھر پہنچے جہاں تحریک عدم اعتماد پرتبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیراعلیٰ بلوچستان اورسینیٹ میں قائد ایوان شبلی فراز سے ملاقات کے بعد میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جام کمال، شبلی فرازاوردیگر کی تشریف آوری باعث اعزاز ہے لیکن یہ کافی نہیں، جام کمال، شبلی فرازاوردیگر کچھ تجاویز بھی لاتے،اپوزیشن لمبا سفر طے کرچکی،آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا۔

مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ اس مرحلے پران کی خواہش پوری کرنا کیسے ممکن ہوگا کہ سینیٹ سے متعلق فیصلہ متحدہ اپوزیشن نے کیا، کیسے ممکن ہوگا کہ اس مرحلے پر ہم تحریک واپس لیں گے۔

اس موقع پر شبلی فراز نے کہا کہ کوشش کریں کہ سینیٹ کا وقارمتاثر نہ ہو،مولانا فضل الرحمن کی جماعت کی بلوچستان میں نمائندگی ہے، ہم نے اپنے خیالات مولانا صاحب کےسامنے پیش کیے، سینیٹ کے وقارکو بچایا جائے اوراس میں ساری جماعتوں کو حصہ ڈالنا چاہیے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمن کے سامنے اپنی درخواست رکھی ہے، چاہتے ہیں کوئی ایسا اقدام ہو جس سے سینیٹ کا وقاربرقرار رہے،لگ رہا ہے کہ شاید اپوزیشن کے اقدام سے کچھ ایسے نتائج نکلیں جواچھے نہ ہوں، مجموعی طور پرایک ایسا فیصلہ کیاجائے جو بہتری کی طرف لے جائے ، کوشش کریں گے کہ چیزوں کو بہتراندازمیں آگے لے جائیں۔

جام کمال نے کہا کہ صادق سنجرانی نے سینیٹ کو بہتراندازمیں چلایا ،چیزیں آگے بھی بہتر انداز میں چلیں گی، ہمیں بھی ڈپٹی چیئرمین کے لیے ریکوزیشن واپس لینا ہوگی، اپوزیشن اگر ایک قدم اٹھائے گی تو جواباً ہمیں بھی قدم اٹھانا پڑے گا، ہم بھی مشاورتی عمل میں دوسروں کے ساتھ بیٹھیں گے۔

واضح رہے کہ اپوزیشن نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی تبدیلی کے لیے تحریکِ عدم اعتماد سینیٹ سیکریٹریٹ میں جمع کرادی ہے جس پر اپوزیشن کے 44 ارکان کے دستخط ہیں۔

اپوزیشن کی جانب سے چیئرمین سینیٹ کے لیے امیدوارحاصل بزنجوبلوچستان سے تعلق رکھتے ہیں اوروہ نیشنل پارٹی کے صدر ہیں جب کہ ان کی جماعت کی سینیٹ میں 5 نشستیں ہیں۔