سپریم کورٹ کے جج جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے ہیں کہ کے الیکٹرک اب پورے کراچی والوں کی کھال تک اتارکر لے جائے گی۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کے الیکٹرک اور شہری حکومت کے درمیان بجلی کے بلوں کی ادائیگی کے تنازع کی سماعت ہوئی۔ میئر کراچی وسیم اختر، کے الیکٹرک حکام، سیکریٹری بلدیات اور دیگرافراد عدالت میں پیش ہوئے۔
میئر کراچی وسیم اختر نے عدالت سے کہا کہ انہیں اختیارات حاصل نہیں۔ سیکرٹری بلدیات نے وسیم اختر کے شکوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ کام کریں تو ان سے زیادہ با اختیار ادارہ کوئی نہیں۔ نمائندہ سندھ حکومت نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے 34 کروڑ روپے واجبات کے سلسلے میں جاری کردیے ہیں۔
سپریم کورٹ نے چیف سیکریٹری کو کے ایم سی اور کے الیکٹرک کے درمیان مسئلے پرکل اجلاس بلانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں بجلی کے بلوں کی ادائیگی کا حتمی حل نکالا جائے۔
جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ ’کے الیکٹرک‘ کوئی فلاحی ادارہ نہیں، یہ پاکستانی نہیں، یہ تو یہاں کمانے آئے ہیں، کے الیکٹرک نے جتنا کمانا تھا کما لیا، یہ اب پورے کراچی والوں کی کھال تک اتار کر لے جائیں گے۔عدالت نے تمام متعلقہ حکام کو اجلاس بلاکر مسئلے کا حل نکالنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔