جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ ہم جیلیں بھر دیں گے لیکن حکومت کو نہیں مانیں گے۔
عام انتخابات کو ایک سال مکمل ہونے پر پشاور میں اپوزیشن جماعتوں نے احتجاجی جلسہ منعقد کرکے یوم سیاہ منایا۔ جلسے سے خطاب میں مولانا فضل الرحمن ، احسن اقبال، اسفند یار ولی، آفتاب شیرپاؤ، نیر بخاری نے حکومت پرشدید تنقید کی اور کہا کہ اپوزیشن نے اسلام آباد کی کال دی تو حکومت کو گھرجانے سے کوئی نہیں بچا سکے گا۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم جیلیں بھر دیں گے لیکن حکومت کو نہیں مانیں گے، 25 جولائی کے انتخابات جعلی تھے، اب پورے ملک میں عمران خان سلیکٹیڈ نہیں ریجیکٹڈ ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات جعلی تھے حکومت جتنی جیلیں بھر لے ہم اس کو نہیں مانیں گے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ کوٹ لکھپت جیل سے نوازشریف کا پیغام لے کر آیا ہوں کہ قیام امن اور فاٹا انضمام مسلم لیگ نے کر دکھایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت تباہی کے دہانے پر ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی خان نے اپوزیشن کے جلسے کو بارش کا پہلا قطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک تباہی کے دہانے پر ہے، مہنگائی کا طوفان لاکر تبدیلی لائی گئی انہوں نے مطالبہ کیا کہ ملک میں حقیقی جمہوری انتخابات کرائے جائیں۔
پیپلزپارٹی کے رہنما نیر بخاری نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ 25 جولائی کو ایک اور شوکت عزیز ملک پر مسلط کیا گیا ہے، عمران خان بچے گا نہ ہی سینیٹ کے چیئرمین، ہم دونوں کو ڈوبو دیں گے۔
قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیرپائو نے جلسے سے خطاب میں کہا کہ عمران نیازی سے ملکی سلامتی کو خطرہ ہے ملکی میڈیا پر قدغن ہے، سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں کی پکڑ دھکڑ جاری ہے۔ آئین کی خلاف ورزیاں کرکے ملک آمریت کی طرف جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ 25 جولائی کو عام انتخابات کے ایک سال مکمل ہونے پر اپوزیشن جماعتوں نے پاکستان بھر میں یوم سیاہ منانے اور احتجاجی جلسوں کا اعلان کیا تھا۔