میرا نام فہرست میں شامل تھا ، علم نہیں کس نے کاٹا۔فائل فوٹو
میرا نام فہرست میں شامل تھا ، علم نہیں کس نے کاٹا۔فائل فوٹو

حکومت کا اپوزیشن کے جلسے اور ریلیاں نہ روکنے کا فیصلہ

معاون خصوصی اطلاعات فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اب اپوزیشن کی کسی ریلی یا جلسے کو نہیں روکنا،عوام خود دیکھ لے گی کہ ان کے شو کس طرح فلاپ ہوتے ہیں۔

کابینہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے معاون خصوصی اطلاعات فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کا دورہ امریکا انتہائی اہم اورکامیاب رہا جس پرکابینہ  نے وزیراعظم کو مبارکباد دی۔

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ  اپوزیشن کو وزیراعظم کی عالمی سطح پرپذیرائی ہضم نہیں ہورہی، گزشتہ روز25 جولائی 2018 کو مسترد ہونے والوں نے یوم سیاہ منایا، ہم 25 جولائی کو اپنے ووٹ کی سیاہی ان کے منہ پر ملی تھی یہ اس کا سوگ مناتے رہے، ایک ٹولہ احتجاج کی آڑمیں انتشار پھیلانے میں مصروف تھا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے اپوزیشن کے جلسے جلوسوں کا نہ روکنے کا حکم دیا ہے، قوم خود دیکھے کہ اپوزیشن کے شو کتنے فلاپ ہیں، ہم چاہتے ہیں یہ انتشارکی سیاست سے باہر آئیں، اپوزیشن کا کل کا شو ناکام ہو گیا، اگلی باراپوزیشن اپنی ناکامی پر یوم سیاہ منائے گی۔

فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ نواز شریف کو جیل میں ٹی وی اور  اے سی دینے یا نہ دینے کے معاملے پر فیصلہ پنجاب حکومت نے کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جیل مینوئل پر عمل ہوگا، عمران خان کا نواز شریف سے کوئی ذاتی عناد نہیں، عمران کا بیانیہ ہے کہ سب کے لیے ایک قانون ہونا چاہیے۔

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ سیاسی ٹولے نے یومِ سیاہ منا کر ملک کو یرغمال بنانے کی کوشش کی جس کو عوام نے ناکام بنا دیا، اپوزیشن کے کس رہنما کی تقریر نشر ہونے سے روکی؟ پیمرا آزاد ادارہ ہے، وہ کوڈ آف کنڈکٹ پر عمل درآمد کا پابند ہے، حکومت کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین اور مریم کے کیسز کا کوئی موازنہ نہیں کیا جا سکتا، نااہل ہونے اور سزا یافتہ ہونے میں فرق ہے، مریم نواز سزا یافتہ ہیں۔

فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ وزیر اعظم نے ہدایت کی ہے کہ اپوزیشن کے کسی احتجاج کو نہیں روکا جائےگا، جیل میں نواز شریف کے اے سی اور ٹی وی اتارنے کے بارے میں فیصلہ جیل مینوئل کے مطابق وفاقی نہیں صوبائی حکومت نے کرنا ہے۔

معاون خصوصی اطلاعات کا کہنا تھا کہ اجلاس میں چیئرمین پی آئی اے نے ماضی کی داستانیں بیان کیں،2008 سے 2018  تک سابقہ حکمرانوں نے پی آئی اے کو چنگچی کے طورپراستعمال کیا، چنگچی رکشا بھی اس طرح استعمال نہیں ہوتا جس طرح پی آئی اے کو استعمال کیا گیا۔

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ قومی ایئرلائن کے ساتھ اس طرح کا سلوک کیا گیا جو کرائے کی سائیکل کے ساتھ بھی نہیں کیا جاتا، سیاست کی بھینٹ چڑھنے والی قومی ایئرلائن خسارے کا شکار ہوئی، پی آئی اے کے پائلٹس ان کے ذاتی ڈرائیور کی طرح ڈیوٹیاں انجام دیتے رہے۔

فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ پی آئی اے میں سیاسی بنیادوں پر بلاجواز سالانہ 503 افراد کی غیر قانونی بھرتیاں ہوئیں،پی آئی اے کے 33  دفاتر یونین کے قبضے میں تھے،2012 سے 2017 تک 50 وی آئی پی فلائٹس چلائی گئیں، ان فلائٹس پر ایک ارب  6 کروڑ کا نقصان ہوا،  کروڑوں روپے جرمانہ بھی ادا کرنا پڑا،31 ڈومیسٹک فلائٹس کو نیشنل روٹس سے ہٹا کر سکھر ایئرپورٹ پراتارا گیا، 21 پی آئی اے جہازوں کا 21 مرتبہ رخ تبدیل کروایا گیا، جہازوں کا رخ سکھر کی طرف موڑنے پر 55 لاکھ روپے کا نقصان ہوا، 45 وی آئی پی فلائٹس نواز فیملی کے لیے استعمال ہوئیں جس پر 950 کروڑ کا نقصان ہوا۔

معاون اطلاعات نے بتایا کہ نوازشریف کا علاج حکومتی خرچے پرہوا، وہ جب لندن میں تھے تو دوران علاج پی آئی اے کا جہاز لندن میں کھڑا رہا جس پر 28 کروڑ روپے خرچ آیا، قوم کے بچے اس خاندان کی بیماریوں کا بل ادا کرتے رہے، اور ان کے اپنے بچےکروڑوں روپےکے گھروں میں رہتےہیں، سابق صدر کے دہی بھلوں کی قیمت قوم نے 27 کروڑ روپے کی شکل میں ادا کی۔ کابینہ اجلاس میں فیصلہ کیا ہے سابق حکمرانوں سے 2008 سے 2018 تک دہی بھلوں اورسیرسپاٹوں پر آنے والے کے اخراجات وصول کیے جائیں گے۔

معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ موجودہ دورمیں پی آئی اے میں بہتری آئی ہے، پی آئی اے کی آمدنی میں 22 فیصد اضافہ ہوا اور اخراجات میں 20فیصد کمی ہوئی،اس سال قومی ایئرلائن بچ اپنے پاوٴں پر کھڑی ہوجائے گی،  قیادت درست ہو تو بدترین حالات میں اچھے نتائج دیے جاتے ہیں۔