امریکی محکمہ خزانہ نے ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف پر بھی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
امریکی وزیرخزانہ اسٹیون منوچن نے کہا کہ جواد ظریف ایرانی سپریم لیڈرعلی خامنہ ای کے عاقبت نااندیش ایجنڈے پرعمل پیرا اور دنیا بھر میں ایرانی حکمرانوں کے بنیادی ترجمان ہیں، امریکا کا ایرانی حکمرانوں کو واضح پیغام ہے کہ ان کا حالیہ رویہ ناقابل قبول ہے۔
امریکا نے یہ اقدام ایسے وقت کیا جب دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی عروج پر ہے۔ نئی پابندیوں کے تحت جواد ظریف کے امریکا میں موجود اثاثوں کو منجمد کر دیا جائے گا اور کوئی امریکی یا غیرملکی ادارہ ان کے ساتھ کوئی کاروباریا لین دین نہیں کرسکے گا۔
محمد جواد ظریف نے ردعمل میں کہا کہ مجھے اس لیے نشانہ بنایا گیا کیونکہ میں دنیا بھرمیں ایران کا اہم ترین ترجمان ہوں، تاہم پابندیوں سے مجھے اوراہل خانہ کو کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ ہماری ایران سے باہرکوئی جائیداد نہیں، مجھ کو اپنے ایجنڈے کے لیے خطرہ تصور کرنے کا شکریہ۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے کہا ہے کہ جواد ظریف کی مذاکراتی صلاحیتوں کے خوف سے ان پر پابندیاں عائد کی گئیں۔