بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفترخارجہ طلب کرکے ایل او سی پر بھارتی فوج کی فائرنگ سے شہری کی شہادت پرشدید احتجاج کیا گیا ہے۔
دفترخارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں بتایا گیا ہے کہ ڈی جی ساؤتھ ایشیا و سارک ڈاکٹرمحمد فیصل نے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفترخارجہ طلب کرکے ایل او سی پرسیزفائرمعاہدے کی خلاف ورزی اورگزشتہ روزبھارتی فوج کی فائرنگ سے شہری کی شہادت پر شدید احتجاج کیا۔
ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے ڈپٹی ہائی کمشنر کو مراسلہ بھی دیا جس میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی افواج نے گزشتہ روز ایل او سی کے تتہ پانی سیکٹرکی شہری آبادی پربلا اشتعال فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک شہری شہید ہوگیا، بھارتی افواج کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی ہے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ بھارت دو سال میں 1970مرتبہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کرچکا ہے،بھارتی افواج لائن آف کنٹرول پرشہری آبادی کو بھاری اسلحہ سے نشانہ بنارہی ہیں، شہری آبادی کو نشانہ بنانا انسانی عظمت، بین الاقوامی انسانی حقوق اور ہیومنٹیرین قوانین کی خلاف ورزی ہے،بھارت کی طرف سے جنگ بندی کی خلاف ورزی علاقائی امن و سلامتی کے لئے خطرہ ہے، اور بھارتی خلاف ورزیوں سے تزویراتی غلط فہمی پیدا ہوسکتی ہے۔
پاکستان نے بھارت پرزور دیا ہے کہ وہ 2003 کی جنگ بندی مفاہمت کا احترام کرے، اپنی افواج کو جنگ بندی پر مکمل عملدرآمد کی ہدایت کرے، لائن آف کنٹرول اورورکنگ باونڈری پرامن برقرار رکھے،اقوام متحدہ امن مشن کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کردار ادا کرنے دے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بھارتی فوج نے ایک بار پھر سیز فائر معاہدے کی خلاف وزری کی، اورایک بار پھر ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے لائن آف کنٹرول کے تتہ پانی سیکٹرپرشہری آبادی کو نشانہ بنایا۔بھارتی فوج نے تتہ پانی سیکٹر کے گاؤں سہڑہ کو نشانہ بنایا اورشدید فائرنگ کی جس کے نتیجے میں شہری 38 سالہ سرفراز شہید ہوگیا،جب کہ متعدد گھروں کو بھی نقصان پہنچا۔