مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست کو لگائے گئے کرفیو کو 16 روز ہوگئے۔کئی علاقوں میں محصور شہری کرفیو کی سخت پابندیوں کوتوڑ کر سڑکوں پر نکل آئے اور قابض بھارتی فوج کے خلاف شدید مظاہرہ کیا جس کے دوران ایک کشمیری شہید اور 20 سے زائد زخمی ہوگئے۔
قابض بھارتی فوج نے اپنے جارحانہ اقدامات کے دوران ہزاروں کشمیریوں کو گرفتار کر لیا ہے جس کے باعث جیلیں بھر گئی ہیں اور کئی مقامات کو سب جیل قرار دیا گیا ہے۔ مسلسل کرفیو کے باعث مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہر لمحہ سسکتی زندگی دم توڑنے لگی ہے، جگہ جگہ بھارتی فوج کے اہلکار تعینات ہیں، شاہراہیں بند، موبائل، نیٹ اور ٹرین سروس معطل ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کرفیو کے باعث مقبوضہ وادی میں انٹرنیٹ، فون اورٹی وی نشریات بدستور بند ہیں جب کہ حریت رہنما اور سیاسی رہنما بھی گھروں یا جیلوں میں بند ہیں۔کے ایم ایس کے مطابق کرفیو اور دیگر پابندیوں کے باعث وادی میں دواؤں اور کھانے پینے کی اشیا کی قلت ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق مقبوضہ وادی کے مخصوص علاقوں میں اسکول کھلنے کے باوجودخالی رہے اور وادی کی موجودہ صورتحال پر والدین نے بچوں کو اسکول بھیجنے سے انکار کردیا۔
واضع رہے کہ بھارت نے 5 اگست کو راجیہ سبھا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی اور ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرِ انتظام دو حصوں یعنی (UNION TERRITORIES) میں تقسیم کردیا جس کے تحت پہلا حصہ لداخ جبکہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہوگا۔