بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفترخارجہ طلب کرکے گزشتہ روز بھارتی فوج کی فائرنگ سے بچی سمیت 2 افراد کی شہادت پر شدید احتجاج کیا گیا۔
دفترخارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ روز بھارتی فوج کی فائرنگ سے 2 افراد کی شہادت پر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفترخارجہ بلاکر شدید احتجاج کیا گیا، طلبی ڈی جی ساوٴتھ ایشیا و سارک ڈاکٹر محمد فیصل نے کی اور بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو احتجاجی مراسلہ بھی دیا گیا۔
احتجاجی مراسلے میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی فوج تسلسل کے ساتھ ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پرسیزفائرمعاہدے کی خلاف ورزی کررہی ہے، گزشتہ روز بھی بھارتی فوج نے لائن آف کنٹرول کے نیکرون سیکٹر پر بلااشتعال فائرنگ کی، فائرنگ کے نتیجے میں45 سالہ عبدالجلیل اور3 سالہ بچی نوشین شہید ہوئے جب کہ 4 افراد زخمی بھی ہوئے۔
ڈی جی ساوٴتھ ایشا و سارک ڈاکٹر محمد فیصل نے مراسلے میں کہا ہے کہ بھارتی کی طرف سے 2017 سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی ہے اور اس دوران بھارت کی جانب سے 1 ہزار 974 بار سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی، اور تسلسل سے شہری آبادی کو بھاری اسلحے سے نشانہ بنایا جارہا ہے۔
مراسلے میں تنبیہ کی گئی ہے کہ جان بوجھ کر شہری آبادی کو نشانہ بنانا انسانی عظمت، بین الاقوامی انسانی حقوق قوانین کی خلاف ورزی ہے، اور بھارت کی طرف سے جنگ بندی کی خلاف ورزی علاقائی امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔
پاکستان نے بھارت پر 2003 کے جنگ بندی معاہدے کا احترام کرنے کے لیے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت اپنی افواج کو جنگ بندی پر مکمل عملدرآمد کی ہدایت کرے اور لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باونڈری پر امن برقرار رکھے، جب کہ اقوام متحدہ کے امن مشن کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کردار ادا کرنے دے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بھارتی فوج نے لائن آف کنٹرول کے نیکرون سیکٹر پر بلااشتعال فائرنگ کی جس کے باعث بچی سمیت دو شہری شہید اور 3 افراد زخمی ہوئے تھے جب کہ بھارتی فورسز کی فائرنگ سے 3 گھر بھی تباہ ہوئے۔