امریکی ریاست ٹیکساس میں بھارتی نڑاد امریکی ڈپٹی شیرف سندیپ دہلیوال کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا۔
42 سالہ ڈپٹی سندیپ دہلیوال ٹیکساس پولیس ڈیپارٹمنٹ کے پہلے سکھ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے اہلکار تھے۔ وہ گزشتہ 10 سال سے اسی ڈیپارٹمنٹ میں اپنی ڈیوٹی پر مامور تھے۔
پولیس ڈیپارٹمنٹ کے ایڈ گونزلز نے اپنی پریس کانفرنس میں بتایا کہ ڈیوٹی کے دوران جب وہ اپنی پیٹرول کار پر معمول کے گشت پر تھے توان پر ایک شخص نے پیچھے سے آکر وار کیا۔
ان کا کہنا تھاکہ گھات لگائے ہوئے شخص کے پیچھے سے وار کیے جانے پر وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے۔
امریکا میں سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے سندیپ دہلیوال نے ہیرس کاﺅنٹی میں شمولیت اختیار کرکے اپنی برادری کے دیگر لوگوں کے لیے بھی راہیں ہموار کی تھیں۔
گونزلز کا کہنا تھا کہ وہ ’پگڑی‘ پہن کر احترم اور فخر کے ساتھ اپنی برادری کی نمائندگی کرتے تھے اور ڈیپارٹمنٹ میں انہیں عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بتایا کہ 47 سالہ رابرٹ سولس کو سندیپ کے قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
گونزیلز نے بتایا کہ رابرٹ کے پاس سے ایک ہتھیار بھی ملا ہے جس پر یہ خیال کیا جارہا ہے کہ یہ وہی ہتھیار ہے جسے سندیپ کے قتل کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔
گونزلز کا کہنا تھا کہ سندیپ کا قتل جس دن ہوا اس دن کو پولیس افسران کے لیے بدترین سمجھا گیا۔سندیپ کے قتل پر بھارت نے بھی اپنے رد عمل کا اظہار کیا ہے۔
بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے افسوس کا اظہار بھی کیا۔بھارتی وزیر خارجہ نے اپنے بیان میں سندیپ کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس افسوسناک واقعہ کا سن کر بہت دکھ ہوا ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے سندیپ کے قتل کی معلومات کے سلسلے میں ہوسٹن کا دورہ بھی کیا۔ٹیکساس کے سینیٹر نے بھی اپنے ایک ٹوئٹ میں سندیپ کے اہل خانہ سے تعزیت کی۔