افغانستان کے صدر اشرف غنی نے پاکستان اور طالبان کے درمیان بات چیت پرخیرمقدمی بیان دینے پر وزارت خارجہ کے ترجمان صبغت اللہ احمدی کو عہدے سے برطرف کر دیا۔
افغان میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اشرف غنی کے ترجمان صادق صدیقی کا کہنا تھا کہ صبغت اللہ احمدی کو غیرذمے دارانہ ریمارکس دینے پر برطرف کیا گیا۔
واضح رہے کہ افغان طالبان کے ڈپٹی لیڈر ملا عبدالغنی بردار کی قیادت میں 12 رکنی نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور دیگر حکام سے اسلام آباد میں رواں ہفتے ملاقات کی تھی جن میں دونوں اطراف سے افغان امن عمل کو بحال کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا گیا تھا۔
اشرف غنی کے ترجمان نے اس پیش رفت پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ملاقات امن مرحلے میں کوئی مدد نہیں کر سکتی۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘مسلسل تشدد کرنے والے گروہ کی میزبانی کرنا ممالک کے درمیان تعلقات کے اصول کے خلاف ہے’۔قبل ازیں صبغت اللہ احمدی نے اس ملاقات کو خوش آئند قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ ‘ہم سب کو افغان امن عمل کی بحالی میں خطے اورعالمی کوششیں نظر آتی ہیں’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم خطے کے تمام ممالک کا افغانستان میں امن عمل کے لیے اقدامات کا خیرمقدم کرتے ہیں اوربالخصوص ان ممالک کی کوششوں کو جنہوں نے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات کرانے میں مدد کی،امن مذاکرات کے میکانزم پر بحث جاری رہے گی’۔
بعد ازاں صادق صدیقی کا کہنا تھا کہ امن کے حوالے سے پالیسیاں افغانستان کے صدارتی محل سے جاری ہوتی ہیں، ملاقات کے حوالے سے رائے ان کی ذاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزارت خارجہ ملک کی خارجی پالیسی پرعمل درآمد کی ذمہ دار ہے اور افغان حکومت کی پوزیشن کی عکاسی کرتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق میروائس ناب کو افغان صدر نے ملک کی وزارت خارجہ کا عبوری ترجمان اور اقتصادی تعاون کے لیے اپنا نائب مقرر کردیا۔رپورٹ میں ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ صبغت اللہ احمدی کو ریمارکس پر قانونی کارروائی کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔