ترکی کی جانب سے شمالی شام کے علاقوں میں کرد علاقوں پر بمباری اور گولہ بار ی کا سلسلہ جاری ہے،181 کرد ٹھکانوں پر حملوں میں 16 افراد کے ہلاک جبکہ کئی کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
ادھر کردوں نے بھی ترک سرحدی علاقوں پر مارٹر حملے کیے ہیں جس میں 6 افراد کے ہلاک اور 65کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں جبکہ ترکی کے دو فوجیوں کے ہلاک ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ترک فوجوں نے دوسرے دن بھی شمالی شام میں کردوں کے کنٹرول علاقوں پر فضائی اور زمینی حملے جاری رکھے۔
ترکی کا کہنا ہے کہ اس نے کئی اہداف پر کنٹرول کر لیا ہے۔ مرکزی سرحدی علاقے سے شدید لڑائی اور عام شہریوں کی ہلاکتوں کی خبریں ہیں۔
اطلاعات کے مطابق ترک افواج کی جانب سے حملوں میں تیزی آنے کے بعد شمالی شام میں لوگوں نے محفوظ علاقوں کی جانب نقل مکانی شروع کردی ۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق شام کے انسانی حقوق کے مطابق گذشتہ دو دنوں کے دوران 70ہزار افراد بے گھر ہوئے۔ترکی کی افواج نی11دیہات پر قبضہ کرلیا ہے اور سرحدی قصبوں راس العین اور تل ابیض کو گھیرے میں لیا ہے۔
امدادی اداروں کو خدشہ ہے کہ نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد لاکھوں تک پہنچ سکتی ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ امریکی فوج کے انخلا نے ترکی کو سرحد پار سے حملہ کرنے کی موثر طور پر گرین لائٹ دی جس کے بارے میں ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد شام کی سرحد کے ساتھ 480 کلومیٹر ایک محفوظ زون بنانا ہے۔