ترکی پراسٹیل ٹیرف نافذ، تجارتی مذاکرات بھی ختم ہو گئے۔فائل فوٹو
ترکی پراسٹیل ٹیرف نافذ، تجارتی مذاکرات بھی ختم ہو گئے۔فائل فوٹو

شام پر حملہ۔امریکا نے ترکی پر پابندیاں عائد کر دیں

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی پر پابندیوں کا حکم نامہ جاری کر دیا، ترکی پراسٹیل ٹیرف نافذ، تجارتی مذاکرات بھی ختم ہو گئے۔

ترکی کی جانب سے شمالی شام پر کارروائی کے جواب میں امریکہ نے ترکی کی دو وزارتوں اور تین سینیئر سرکاری اہلکاروں پر پابندیاں عائد کردیں۔

دوسری طرف امریکی حکام نے ترک وزیر دفاع، وزیر توانائی، وزیر داخلہ کے امریکا میں اثاثے بھی منجمد کر دیے ، 3 ترک وزرا بھی پابندیوں کی زد میں آگئے ہیں، پابندیوں کے باعث متعلقہ افراد امریکا کا سفر نہیں کرسکیں گے۔

امریکا نے ترکی کے ساتھ ایک سو بلین ڈالر کی تجارتی ڈیل پربات چیت روکنے کے ساتھ ساتھ ترکی سے فولاد کی امریکا درآمد پر بھی محصولات میں پچاس فیصد کا اضافہ کر دیا۔

امریکی وزیر خزانہ سٹیون منوشن نے پیر کو واشنگٹن ڈی سی میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے پابندیوں کے بارے میں کہا کہ وہ ‘بہت سخت ہیں’ جن کے ترکی کی معیشت پر شدید اثرات مرتب ہوں گے۔

وزارت خزانہ نے ایک بیان شائع کیا جس میں کہا گیا ہے کہ ترکی کی وزارت دفاع اور وزارت توانائي کے خلاف کارروائی کی گئی ہے اس کے ساتھ دفاع، توانائی اور داخلہ امور کے وزیروں کے خلاف بھی کارروائی کی گئی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ‘ترکی حکومت کے اقدامات معصوم شہریوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں اور خطے کو غیر مستحکم کر رہے ہیں اس کے ساتھ دولت اسلامیہ کے شکست دینے کی مہم کو بھی زک پہنچا رہے ہیں۔’

سٹیون منوشن کے ساتھ ہی نائب صدر پینس نے متنبہ کیا کہ ‘پابندیاں اس وقت تک جاری رہیں گی اور مزید شدید ہوتی جائیں گی جب تک کہ ترکی فوری طور پر جنگ بندی قبول نہیں کرتا، تشدد نہیں روکتا ہے اور شام کے ساتھ سرحد کے قدیمی مسئلے کے طویل مدتی حل پر رضامند نہیں ہوتا۔

امریکی نائب صدر مائک پینس نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنے ترک ہم منصب رجب طیب اردوان سے فون پر بات کی ہے اور فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔مائک پینس نے کہا وہ ‘جس قدر جلد ممکن ہو’ خطے کا دورہ کریں گے۔