جمعیت علمائے اسلام (ف) کا آزادی مارچ اپنی آخری منزل اسلام آباد پہنچ گیا جہاں جے یو آئی نے جلسے کا اعلان کر رکھا ہے۔
حکومت سے طے پائے گئے معاہدے کے مطابق سیکٹر ایچ 9 کے اتوار بازار کے قریب میدان میں جے یو آئی (ف) کے جلسے کی تیاریاں مکمل ہیں، شرکا کے کھانے پینے کے لیے میدان میں ہی کینٹین اور 5000 بیت الخلا بنائے گئے ہیں۔
آزادی مارچ کے شرکا اپنے کھانے پینے کا سامان بھی اپنے ساتھ لائیں گے جبکہ آزادی مارچ کے شرکاء کو بستر، اضافی کپڑے اور راشن لانے کی بھی ہدایت دی گئی ہے۔
جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ اگر حکومت رخصت نہ ہوئی تو ملک میں افراتفری ہو گی، مسکن ڈی چوک یا شاہراہ دستور ہو فیصلہ اب عوام نے کرنا ہو گا، شاید یہ اب میرے اختیار سے بھی باہر نکل گیا ہے۔
اسلام آباد پہنچنے پر مولانا فضل الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی سے شروع ہونے والا پُرامن آزادی مارچ کا قافلہ اسلام آباد کی حدود میں داخل ہو چکا ہے، دوران سفر عام شہریوں کے تمام حقوق کا مکمل خیال رکھا گیا، ہم نے اپنے عمل سے ثابت کردیا کہ ہم امن پسند لوگ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ نہیں کہ ہم سرنڈر ہو جائیں گے، ہم نے حتمی طور پر ان سے استعفی لینا ہے اور لڑ کر لینا ہے، آرام سے نہیں لینا لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ ہمیں دو تین روز انھیں اسلام آباد میں بیٹھ کر بھی مہلت دینی چاہیے۔
اس سوال کے جواب میں کے دو تین دن کے بعد کیا ان کا مسکن ڈی چوک یا شاہراہ دستور ہو گا؟ مولانا کا کہنا تھا کہ اس کا فیصلہ اب عوام نے کرنا ہو گا، شاید یہ اب میرے اختیار سے بھی باہر نکل گیا ہے،دھرنا مارچ سب کچھ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہم 25جولائی 2018 کے انتخابات کے نتائج کو تسلیم نہیں کرتے، ہم نے اول دن سے حضرت حسینؓ کی پیروی کرتے ہوئے اس حکومت کو مسترد کیا تھا، اس لیے اس کے خلاف نکل چکے ہیں۔