وفاقی وزیربرائے تعلیم شفقت محمود کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمن سےمذاکرات تاحال نتیجہ خیز ثابت نہیں ہو سکے تاہم 48 گھنٹوں میں نتائج سامنے آ جائیں گے۔
نجی ٹی وی کے پروگروام میں گفتگوکرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمن کے رات کے خطاب نے مایوس کیا، حکومت میرٹ پر آئی ہے اس لیے وزیراعظم کے استعفیٰ کا مطالبہ غیرمناسب ہے۔
پی ٹی آئی کے رہنما شفقت محمود نے کہا کہ انتخابات میں خرابی ہے تو تحقیق ہونی چاہیے اس طرح کھڑے ہوکر استعفیٰ نہیں مانگا جا سکتا۔
گفتگو کے دوران ان کا کہنا تھا کہ انتخابات کرانا اتنا آسان کام نہیں جتنا سمجھا جارہا ہے، پرویز الہیٰ کا مذاکراتی کمیٹی کا حصہ اور چوہدری شجاعت حسین کا ثالث بننا خوش آئند ہے۔
شفقت محمود نے کہا کہ سینیٹر تھا تو شیری رحمان اور رضا ربانی سے اچھے تعلقات تھے، اصولوں پر سمجھوتہ نہ کرنے کا قائل ہوں۔
اپنی وزارت کی کارکردگی کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ یکساں نظام تعلیم پی ٹی آئی کی ترجیحات کا حصہ ہے، تعلیم کے شعبے میں اصلاحات لانے کی کوشش کررہے ہیں تاہم اس میں کافی چیلنجز کا سامنا ہے۔
وفاقی وزیر تعلیم نے کہا کہ یکساں نظام تعلیم کے لیے تمام صوبوں کو ساتھ لے کر چل رہے ہیں اور اس میں ایک حد تک کامیاب بھی ہوئے ہیں۔
اپنی کامیابی کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ مدرسوں کے نصاب پر انتظامیہ نے ہمارے ساتھ معاہدہ کیا ہے، مدرسہ میں زیر تعلیم بچے اب بورڈ امتحان دیں گے۔
شفقت محمود نے امید ظاہر کی کہ 2021 تک ملک بھر کے تمام مدرسوں، سرکاری اسکولوں اور نجی تعلیمی اداروں میں یکساں نظام تعلیم رائج ہو جائے گا۔
گفتگو کے دوران وفاقی وزیر تعلیم نے کہا کہ مدرسوں نے رایست کے غریب ترین طلبہ کو تعلیم فراہم کی ہے جو کہ انتہائی قابل ستائش اقدام ہے۔
اس سوال پر کہ کیا وزیراعظم ہاؤس کو یونیورسٹی بنانے ے لیے بھی وہ کچھ کام کر رہے ہیں، انہوں نے بتایا کہ یہ ٹاسک وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کو سونپ دیا گیا ہے۔