قومی اسمبلی اجلاس میں حکومت اوراپوزیشن کے درمیان شدید گرما گرمی ہوئی اور شور شرابا کیا گیا۔
اسپیکراسد قیصرکی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں آزادی مارچ کے معاملے پر اپوزیشن اور حکومتی ارکان کے درمیان خوب گرما گرم بحث ہوئی اور دونوں نے ایک دوسرے کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔
پرویز خٹک نے اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن سے کہا کہ اگر آپ لوگ پاکستان کو بہتر بناتے تو عوام آپ کے ساتھ ہوتے، یہ تماشہ اب نہیں چلے گا، یہ ملک اب ایسے نہیں چلے گا، جمہوریت کی بات کرتے ہو تویہاں پارلیمنٹ میں بات کرو، دھرنے پہ بیٹھے رہو لیکن ملک کا نقصان نہ کرنا، مولانا صاحب کہتے ہیں ہم ٹائم پاس کررہے ہیں، اگر ہم ٹائم پاس کریں تو تم لوگ کیا کرسکتے ہو۔
پرویز خٹک نے مولانا فضل الرحمن کو دوبارہ الیکشن کا چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈا پور سے الیکشن جیت کر دکھائیں۔
ن لیگ کے رہنما خواجہ آصف نے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے بارے میں کہا کہ وہ شخص جو 65 ہزار جعلی ووٹوں سے نااہل ہوا اس نے کل پارلیمان کی توہین کی،جیسے کل قانون سازی ہوئی، سارا ایوان شرمسار ہوا، پرویز خٹک میرا بھائی ہے لیکن 2014 کے دھرنے میں جو ٹھمکا انھوں نے لگایا وہ ہم نہیں لگا سکتے، پرویزالہی نے بھی تصدیق کی ہے کہ مذاکراتی کمیٹی اپوزیشن کے اصل مطالبات وزیراعظم تک نہیں پہنچارہی۔
قومی اسمبلی میں خواجہ آصف کی تقریرکے دوران حکومتی ارکان نے شور شرابہ کیا۔
خواجہ آصف نے حکومتی ارکان سے کہا کہ میں آپ جیسے نوزائیدہ لوگوں کی بات کا برا نہیں مناتا،آپ جیسے لوگ نیازی صاحب کو گالیاں پڑواتے ہیں، کل جناب اسپیکر جو آپ کی کرسی پر بیٹھا تھا اس نے بھی گالیاں پڑوائیں، کل اسمبلی میں آئین کی خلاف ورزی ہوئی، اگر ہمیں یہاں سے انصاف نہ ملا تو ساتھ والی عمارت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے، ہم اس امپائر کی انگلی کو نہیں دیکھتے جس کو نیازی صاحب دیکھ رہے تھے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ ہمارا امپائر وہ ہے جو عدالت میں جج بیٹھاہے، ہم ڈپٹی اسپیکرکیخلاف تحریک عدم اعتماد کا حق رکھتے ہیں، ہم حق رکھتے ہیں کہ صدرکے مواخذے کی تحریک پیش کریں، الیکشن جلد ہونگے اور ہمارے مطالبہ پر ہونگے،آپ لوگوں کو وہ نہیں پتہ، جو ہمیں پتہ ہے، ہماری تلاشی لی جارہی ہے اورفارن فنڈنگ کی تلاشی پرآپ کی شلواریں گیلی ہورہی ہیں، پی ٹی آئی نے ہندوستانیوں سے پیسے لیے ہیں۔